ڈرون حملوں کی امریکی پالیسی منظر عام پر

امریکی انتظامیہ نے بالآخر اپنا انتہائی خفیہ دستاویز جاری کر دیا۔ اس دستاویز کو ’’پلے بک ‘‘کہا جاتا تھا۔ یہ پالیسی گائیڈ لائن طے کرتی تھی کہ جنگی علاقے کے باہر ڈرون حملوں کی اجازت کس سے لی جائے گی؟  اب ریلیز ہونے والے دستاویزات سے معلوم ہوا ہے کہ لیبیا، پاکستان ، صومالیہ اور یمن میں ہونے والے ڈرون حملوں کی اجازت خود امریکی صدر باراک اوباما دیتے تھے۔

اس کے لئے ایک باقاعدہ تحریری ہدایت نامہ جاری ہوتا تھا جس پر اوباما کے دستخط موجود ہوتے تھے جبکہ افغانستان اور عراق میں ڈرون حملوں کا فیصلہ فوجی حکام خود کرتے تھے۔ تمام حملوں سے قبل نیشنل سیکورٹی کونسل اور پھر صدر کو مطلع کیا جاتا تھا۔

اس دستاویز کے مطابق اگر کوئی غیرمعمولی حالات نہ ہوں تو ہر حال میں تمام ممالک کی خودمختاری کا احترام کیا جائے اور کسی بھی حملے میں عام شہریوں کو نقصان نہ پہنچے، تاہم غیر معمولی حالات میں ہر قسم کے ٹارگٹ کو نشانہ بنانے کی اجازت ہے۔

یہ دستاویز امریکا میں ڈرون حملوں کی مسلسل مخالفت اور پالیسی پر تنقید کے باعث جاری کیا گیا ہے تاکہ عوام کو اس سارے معاملے سے آگاہ کیا جا سکے۔

یہ دستاویز امریکی ڈرون پالیسی کو واضح کرتا ہے جس کی مدد سے ہزاروں دہشت گردوں سمیت سینکڑوں عام افراد کی لقمہ اجل بنے۔ اس دستاویز کی اہمیت اب بہت زیادہ ہے کیونکہ اب لوگوں کو معلوم ہو گا کہ وہ جس نئے امریکی صدر کو منتخب کر رہے ہیں ، اس کے ہاتھ میں کیا طاقت ہے؟

اس دستاویزات کی بنیاد پر معلوم ہوا کہ اوباما نے اپنے دور میں 479حملے جنگی علاقے سے باہر کیے جن کی براہ راست اجازت انہوں نے خود دی۔

ان حملوں میں ڈھائی ہزار دہشت گردوں کے علاوہ 100کے قریب عام شہری بھی مارے گئے۔

نیشنل سیکیورٹی کونسل کے ترجمان کا کہنا ہے کہ غیر معمولی حالات کا قانون موجود ہے۔ کسی بھی جنگ میں یہ عام لوگوں کی حفاظت  کے لئے مؤثر ترین قانون ہے۔ اس سے زیادہ شاید کوئی بھی ملک جنگ کے دوران احتیاط نہیں برتتا۔

’’امریکی صدر نے بار ہا کہا ہے کہ ڈرون حملوں میں امریکی کردار انتہائی شفاف ہونا چاہئے۔ کوئی بھی پالیسی غیر واضح نہیں ہونا چاہیے۔ اس بات کا ہم نے ہمیشہ خاص خیال رکھا ہے۔ دہشت گردوں کے خلاف ہماری کارروائی بلکہ واضح اور قانونی ہے۔ یہ مؤثر کارروائی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سب سے زیادہ کارگر ہتھیار ہے۔ اب اس پالیسی کو جاری کر دیا گیا ہے تاکہ لوگ دیکھ سکیں کہ امریکا نے کچھ بھی غلط نہیں کیا۔ اگر کسی کا خیال تھا کہ ہم اندھوں کی طرح حملے کر رہے ہیں تو یہ بالکل غلط تاثر تھا۔‘‘

اس پالیسی میں یہ بھی واضح طور پر بتایا گیا ہے کہ کسی بھی صورت میں گرفتار دہشت گردوں کو اب گونتانامو بے نہیں لایا جائے گا ، تاہم یہ جیل اب تک بند نہیں ہوئی۔

ادھر ناقدین کا کہنا ہے کہ ’’امریکی پالیسی نے واضح کر دیا  کہ اوباما انتظامیہ کی جاری کردہ دستاویزات کے مطابق امریکی مفادات کے حصول کیلئے جنگ زدہ علاقوں سے باہر ہائی ویلیو ٹارگٹس کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔امریکیوں کے لئے خطرہ بننے والے دہشت گرد جن کی گرفتاری مناسب نہ ہو تو امریکی صدر ان کو قتل کرنے کا حکم جاری کرتا ہے۔دہشت گردی میں ملوث امریکی شہریوں کو نشانہ بنانے کا مرحلہ طویل ہے لیکن یہ واضح کیا گیا ہے کہ انہیں کسی صورت گرفتار نہیں کیا جائے گا۔دستاویز کے مطابق حملے میں تمام مقامی اور عالمی قوانین کی پاسداری لازم ہے لیکن ہر ڈرون حملہ عالمی قوانین کو تباہ کر کے رکھ دیتا ہے۔گائیڈلائنز کے مطابق حملے میں عام شہریوں کا تحفظ یقینی بنانا لازم قرار دیا گیا ہے لیکن وائٹ ہاؤس کے اپنے اعداد و شمار کے مطابق 116عام شہری ڈرون حملوں میں مارے گئے۔‘‘

x

Check Also

امریکا، ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

امریکی شہربالٹی مورمیں ڈرون کی مدد سے ڈونر کا گردہ مریض تک پہنچا دیا گیا، ...

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنی ...

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ٹینس پلیئر ماریا شراپووا کے فینز کیلئے بری خبر ، وہ اب تک کاندھے کی ...

%d bloggers like this: