مقبوضہ کشمیر میں مسلسل 30 دن سے کرفیو جاری ہے۔ مسلسل کرفیو اور بھارتی فوج کے مظالم نے جنت نظیر کشمیر کو جہنم بنا ڈالا۔
قابض افواج چھرے والی بندوقوں سے نوجوانوں کی آنکھیں چھین کر کشمیری خاندان کی زندگیوں میں اندھیرے بھر رہی ہیں۔
ضلع پلوامہ میں 23 سالہ بلال احمد کی گولیوں سے چھلنی لاش ملی ہے جس کے بعد کشمیری شہدا کی تعداد 84ہوگئی۔
تازہ واقعات میں بھارتی فوج کے برسائے چھرے 17 سالہ عامر کے سر میں لگےاور اس کے بچنے کے امکانات صرف ایک فیصد رہ گئے ہیں۔
سری نگر کے اسپتال میں 24گھنٹے کے دوران 140زخمی لائے گئے جن میں سے 3کی حالت تشویشناک ہے۔
انہی میں سوپور کا عرفان رسول بھی ہے،جس کا پورا جسم پیلیٹ گن نے چھلنی کر دیا ہے۔
اننت ناگ کا پورا خاندان بھارتی فوج کے مظالم کی بھینٹ چڑھ گیا۔
12سالہ عادل احمد کی دونوں آنکھوں کی بینائی ختم ہوگئی جبکہ اس کی والدہ اور بہن بھی شدید زخمی ہیں۔
حریت کانفرنس کے رہنما میرواعظ عمر فاروق نے بھارتی مظالم کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مودی سرکار کشمیریوں کے ساتھ حالت جنگ میں ہے۔