شام میں جنگ شروع ہونے سے 5سال پہلے نیشنل چیمپئن شپ جیتنے والے شامی کھلاڑی احمد السواس کو حکومت مخالف جنگ کی حمائت کی وجہ سے ریو گیم میں شرکت سے محروم کر دیا گیا۔
احمد کا کہنا ہے کہ انہوں نے ریو اولمپکس کی جگہ انقلاب میں حصہ لینے والا ایتھلیٹ بننا پسند کیا۔ جہاں میٹرس پر دیوار کے ساتھ سالٹنگ نہیں بلکہ گلی کوچوں میں ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس فیصلے سے انکے اتھلیٹک مستقبل پر کیا اثر پڑے گا انہیں اس قیمت کا بھی اندازہ ہے۔
شام کی اولمپک کمیٹی نے برس 7 اتھلیٹس کو ریو مقابلوں میں بھجوایا ہے مگر کمیٹی نے ان علاقوں سے کھلاڑیوں کی سیلیکشن نہیں کی جو انقلابیوں کے زیر اثر تھے۔
دمشق کے ضلع بستان القصر کے علاقے الیپو کا 19 سالہ احمد بھی اسی لئے ریو مقابلوں میں شرکت سے محروم رہا اور اپنے باپ کے ساتھ برقی آلات کو ٹھیک کرنے کا کام کرتا ہے۔
شام کا یہ شہر جنگ سے قبل حکومت نواز اور انقلابیوں میں بٹ گیا تھا جہاں ابتک اڑھائی لاکھ افراد لقمہ اجل بنے ۔