صدر اوباما نے پینٹاگون حکام سے ملاقات کے بعد میڈیا کو پریس بریفنگ میں بتایا کہ داعش کے خلاف کارروائی جاری رہے گی۔ وہ ایک اکیلا بندا ڈھونڈ کر مجمع کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ اب ان میں ایسی طاقت نہیں رہی کہ دنیا کو خطرہ ہو لیکن پھر بھی جب ایسا حملہ ہوتا ہے تو لوگ ڈر جاتے ہیں اور پھر ان کی دہشت بڑھتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ تاثر یہی ہے کہ داعش کا نیٹ ورک امریکہ سے زیادہ یورپ میں طاقتور ہے۔ تاہم ابھی ہم حتمی طور پر کچھ نہیں کہہ سکتے اور کسی قسم کی کوتاہی برداشت نہیں کریں گے۔ ہم نے داعش کے خلاف بہت سی کامیاب کارروائیاں کی ہیں تاہم ابھی موصل اور رقا کو آزاد کرنے میں وقت لگے گا۔
انہوں نے روس پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پیوٹن عالمی امن کے لئے سنجیدہ فیصلے کرنے سے گریز کر رہا ہے۔ تاہم امریکہ روس کے ساتھ تعاون جاری رکھے گا لیکن اب یقین نہیں ہے کہ روس یا پیوٹن پر یقین کیا جائے یا نہیں۔