نائیجریا میں سرگرم شدت پسند تنظیم بوکو حرام نے پُراسرار طریقے سے اپنا سربراہ تبدیل کرلیا ہے۔
داعش کے اخبار ال نابا کے مطابق ابو مصعب البرناوی اب ابوبکر شیخاؤ کی جگہ بوکو حرام کے نئے “والی” ہیں۔ ابو مصعب البرناوی اس سے پہلے تنظیم کا ترجمان تھا۔
ابوبکر شیخاؤ 2009 سے بوکو حرام کا سربراہ تھا تاہم اب وہ کدھر ہے اس کے بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا۔
تجزیہ کاروں کے مطابق بوکو حرام کے منحرف گروہ انصارو نے تنظیم پر قبضہ کیا ہے۔
انصارو غیرملکیوں کے اغوا میں ملوث ہے۔ اس گروہ کے بوکو حرام سے الگ ہونے کی وجہ عام شہریوں اور مسلمانوں کا قتل عام تھا۔
اس سے پہلے مارچ میں ایک سال منظر عام سے غائب رہنے کے بعد ابوبکر شیخاؤ کا ویڈیو پیغام سامنے آیا تھا۔ اس ویڈیو میں ابوبکر شیخاؤ کچھ نڈھال اور کمزور دکھائی دیا۔ اس کا یہ بھی کہنا تھا کہ بوکو حرام کے لیڈر کی حیثیت سے اس کا وقت اب ختم ہونے والا ہے۔
مارچ 2015 میں بوکو حرام نے داعش میں شمولیت کا اعلان کیا تھا جس کے بعد اسے اسلامک سٹیٹ ان ویسٹ افریقہ پرونس یا (ISWAP) کا نام دیا گیا۔
بوکو حرام سکول کی 200 بچیوں کو اغوا کرنے کے بعد مغربی میڈیا کی سرخیوں میں رہی۔ شدت پسند تنظیم نے لڑکیوں کی واپسی کے لیے اپنے قیدیوں کو رہا کرنے کی شرط رکھی تھی۔
نائیجریا میں 2009 سے سرگرم تنظیم بوکو حرام لڑائی کے سات سال میں 20 ہزار کے قریب افراد کو ہلاک کرچکی ہے۔ حکومتی فورسز سے لڑائی میں چھبیس لاکھ افراد بے گھر ہوچکے ہیں۔