بہتر انسان اور معاشرے کی کوشش ،زندگی کا مقصد

نیلم

اچھے خیالات اور کام سے ہم لوگوں میں کہاں تک حوصلہ پیدا  کر سکتے ہیں۔ یہ سمجھنے اور زندگی کی حقیقت میں اترنے کی بات ہے۔ انقلاب کچھ لوگوں کے فائدہ کا نام نہیں بلکہ ملک میں سڑی گلی ذهنيت اور نظام میں تبدیلی کے لئے ہے۔

اس تبدیلی کے لئے لوگوں کو تیار کرنا اور ان میں حوصلہ پیدا کرنا انتہائی ضروری ہے تاکہ آنے والی نسل کو بہتر زندگی اور بہتر ماحول دینے کی بات کی جا سکے۔

اردگرد دیکھ کر احساس ہوتا ہے کہ آج سیاست یا سیاست کے نام پر لوگوں کی خدمت نہیں بلکہ ان کو گمراہ کیا جا رہا ہے۔لوگوں میں نفرت ، لالچ  اور پیسے کے پیچھے دوڑ کو ہوا دی جا رہی ہے۔ انصاف کا ڈھنڈورا پیٹ کر ناانصافی کی حمایت کی جا رہی ہے۔

اگر ایسے ہی چلتا رہا تو پھر کیسے انسان کی درست سمت اور ایک مکمل معاشرے کی تعمیر ہو گی؟ بدعنوانی اور سرکاری سطح پر لوٹ کھسوٹ کا بازار گرم ہے۔

سرمایہ دار  اپنی طاقت اور رشوت کے ذریعہ اپنی جائیداد  بڑھا رہے ہیں، ان کے  پیالوں کی چند بوندیں لوگوں تک پہنچتی ہیں، پھر سرکار اسے خوشحالی کا نام دے دیتی ہے۔ کیا ایک مخصوص طبقے کی خوشحالی ، جسے آپ اقلیت بھی قرار نہیں دے سکتے، ایسے لوگوں کی لوٹ کھسوٹ کو خوشحالی قرار دیا جا سکتا ہے؟

امیر کی  جیب ایک ایسی کھائی  ہے جو کبھی نہیں بھرتی ، شاید غریب کی غربت کے بارے میں بھی یہی کہا جا سکتا ہے کیونکہ اس کو تو کوئی بھرنے کی کوشش بھی نہیں کر رہا۔

اپنے عمومی رویے کی بات کی جائے تو  انسان ایک دوسرے سے برتاؤ میں سخت  رو ہوتا جا رہا ہے۔ خاندان ٹوٹ رہے ہیں۔ گاؤں سے لوگ نقل مکانی کرنے پر مجبور ہیں۔ روزگار کے لئے شہروں میں آنے والے خود کھو جاتے ہیں۔ زندگی اور بہتر مستقبل کا خواب چند ایک کے سوا کسی کے نصیب میں بھی نہیں آتا۔ جو آتا ہے ، وہ شہر میں گندی بستيوں میں زندگی کی حقیقت ۔ ان بستیوں کی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ جہاں کسی بھی انسان کا زندہ رہنا موت سے کم نہیں۔

دور سے دیکھ کر ہر چیز خوب صورت ہی معلوم ہوتی ہے لیکن جوں جوں آپ اس کے قریب جاتے ہیں ، حقیقت آشکار ہونا شروع ہوتی ہے کہ اس سرمایہ دارانہ نظام نے ہمیں کیا دیا ہے؟

اگر حقیقت یہی ہے تو پھر سوچنے کی ضرورت ہے کہ ان غیر انسانی حالات کو تبدیل کرنے کے علاوہ کوئی چارہ بچا ہی نہیں ہے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ پاکستان کو جدید سائنسی اور ترقی پسند معاشرہ بنانے کے لئے موجود کرپٹ نظام کو تبدیل کرنا ہی ہو گا۔

اس کے لئے سب کو ایک قدم آگے آنا ہو گا۔ ہر ایک پاؤں اٹھائے تو قدم بنے گا۔ یہ ایک قدم ہمیں سرمایہ داری کے پاگل پن سے نکال کر سوشلسٹ انقلاب کی طرف لے جائے گا ۔

ایک سوشلسٹ سماج میں پیداوار کا مقصد منافع یا شرح منافع نہیں بلکہ انسانی ضروریات کی تکمیل ہے۔ سرمایہ داری میں معیشت انسان کو چلاتی ہے، سوشلزم میں انسان معیشت کو اشتراکی اور جمہوری طور پر چلاتے ہیں۔

تمام افراد کو ان کی بنیادی ضروریات ریاست فراہم کرتی ہے۔ ذرائع پیداوار کو نجی ملکیت سے نکال کر اجتماعی ملکیت میں دے دیا جاتا ہے اور اس طرح معاشرے کو استحصال سے مکمل طور پر پاک کیا جاتا ہے۔ یقیناًایسے سماج کی جدوجہد انسانیت کے روشن مستقبل کی واحد ضامن ہے۔

x

Check Also

امریکا، ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

امریکی شہربالٹی مورمیں ڈرون کی مدد سے ڈونر کا گردہ مریض تک پہنچا دیا گیا، ...

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنی ...

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ٹینس پلیئر ماریا شراپووا کے فینز کیلئے بری خبر ، وہ اب تک کاندھے کی ...

%d bloggers like this: