برطانیہ میں بچوں کے اسمارٹ فون کے استعمال پر پابندی کا مطالبہ کیا گیاہے۔سابق سیکریٹری برائے ثقافت کا پارلیمنٹ میں تقریر کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اسمارٹ فون اور ٹیبلٹ کے استعمال سے بچوں میں منفی رجحان بڑھ رہا ہے اور جنسی حملوں کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسمارٹ فون کے استعمال پر پابندی ہونی چاہیے اور اس کیلئے عمر کا تعین کیا جائے۔اسکاٹ لینڈ میں اس پر ایک قانون بنا کر پابندی کا اقدام کیا گیا۔بچوں میں اسمارٹ فون سے فحاشی کا عنصر فروغ پارہا ہے جس کے نتیجے میں نوعمر بچوں میں جنسی حملوں کے واقعات بھی بڑھے ہیں۔
سابق سیکریٹری ثقافت کا بحث کے دوران کہنا تھا کہ ایسی ٹیکنالوجی سے تو بچے خراب ہورہے ہیں۔پارلیمنٹ میں کہا گیا کہ اس کی ذمہ داری حکومت اور اسکولوں پرعائد ہوتی ہے جو کہ اپنے فرائض کی ادائیگی میں ناکام ہو رہے ہیں۔
پارلیمنٹ میں کہا گیا کہ بچوں میں منفی رجحان بڑھا۔ایک خاتون نے اپنے بچے کے بارے میں بتایا کہ اسے اس کے اسکول کے ایک ساتھی نے ہی زیادتی کا نشانہ بنایا،اسی طرح ایک 12 سالہ لڑکی پر بھی جنسی حملہ کیا گیا۔
اراکین پارلیمنٹ کو بتایا گیا کہ 3 سال کے 50 فیصد بچے اور 11 برس کے 75 فیصد بچے ٹیبلیٹ کا استعمال کررہے ہیں۔