ایک نئی تحقیق کے مطابق دنیا کے ایک تہائی سے زائد ممالک میں ملازمتوں کے مقامات پر خواتین کو جنسی طور پر ہراساںکئے جانے کیخلاف قوانین موجود نہیں ہیں، جس کے باعث 20کروڑ خواتین بغیر کسی قانون تحفظ کے ملازمت کرنے پر مجبور ہیں ۔
لاس اینجلس کی یونیورسٹی آف کیلیفورنیا کے ورلڈ پالیسی اینالسس سینٹر کی جانب سے کی گئی تحقیق کے مطابق دنیا بھر میں 8 کروڑ 20 لاکھ خواتین کو تنخواہوں میں اضافے اور عہدوں پر ترقی میں نسوانی امتیار کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔
فلم ساز ہاروی وینسٹین کے خلاف اداکاروں کی جانب سے جنسی طور پر ہرساں کئے جانے کے الزامات کے بعد ملازمتیں کرنے والی خواتین کے حالات پر توجہ مرکوز ہوگئی ہے، اداکار نے اپنے خلاف جنسی ہراس کے الزامات کی تردید کی ہے۔
اسی طرح دیگرکروڑوں خواتین نے بھی سوشل میڈیا کا استعمال کرتے ہوئے میڈیا ہائوسزاور انٹرنمنٹ انڈسٹریز میں اپنے سربراہان، ساتھی ملازمین اور دیگر افراد کی جانب سے جنسی ہراساں کرنے کے خلاف آواز اٹھائی اور اس کیلئے ’’میڈیا ٹو ‘‘ کا استعمال کیا ۔