ترجمان پاک فوج میجر جنرل آصف غفور کا کہنا ہے کہ وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کے بیان کے 2نکات پر بطور فوجی مایوس ہوا، میں نے کبھی یہ نہیں کہا کہ صرف پاک فوج نے کام کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ کوئی بھی ادارہ اکیلا کام نہیں کرسکتا ، میں اپنے الفاظ پر قائم ہوں ، جو کچھ معیشت کے بارے میں کہا وہ سیمینار کا خلاصہ تھا ، ہم سب نے بہت کام کیا ہے، ہم نے اپنے ملک میں بہت کچھ کرلیا، اب ہمارے پاس ڈومور کی گنجائش نہیں ہے ۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر ) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور کا پریس بریفنگ کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہم پاکستان میں وہ اسٹیج لے کر آگئے ہیں کہ ملک میں دہشت گردوں کے زیر اثر کوئی نوگو ایریا نہیں ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ کینیڈین جوڑے کی بازیابی کے لیے امریکی سفیر کا جی ایچ کیو میں ہائی لیول پر رابطہ ہوا،ہمیں بتایا گیا کہ کینیڈین فیملی کو افغانستان سے پاکستان میں داخل کیا گیا، خطرہ تھا کہ دہشت گرد بھاگتے ہوئے ان یرغمالیوں کو نقصان نہ پہنچادیں ۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ہم نے ایک آپریشن کیا جس کیلئے امریکا سے ہمیں انٹیلی جنس معلومات ملی تھیں،اعتماد کی بنیاد پر تعلقات چلیں گے تو آگے اور بھی بہتر کام ہوں گے۔
میجر جنرل آصف غفور کہتے ہیں کہ پاکستانی سرزمین پر پاکستانی فورسز کے ساتھ کسی بھی دوسری فورس کے جوائنٹ آپریشن کا کوئی تصور نہیں ۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا مزید کہنا ہے کہ ہر وہ کام کریں گے جو آئین و قانون کے دائرے کے اندر ہے ، جمہوریت کو پاک فوج سے کوئی خطرہ نہیں ، ایسا کوئی کام نہیں ہوگا جو آئین و قانون سے بالاتر ہوگا ۔
ان کا کہنا ہے کہ ملک نے ترقی کرنی ہے تو ہر قسم کااستحکام آنا ضروری ہے ، حکومت کا چلنا ضروری ہے، حکومت کا کام کرنا ضروری ہے ، آرمی چیف اور نیول چیف کو منتخب حکومت تعینات کرتی ہے۔
آصف غفور کا کہنا ہے کہ سندھ میں رینجرز کی تعیناتی کی منظوری سویلین منتخب حکومت کرتی ہے ، ہر چیز سویلین بالادستی کے تحت ہی ہے ، ہر فیصلہ حاکم وقت کا ہوتاہے ، جو فیصلے ہورہے ہیں منتخب حکومت کررہی ہے ۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ دنیا کا کوئی ملک ایسا نہیں جہاں اختلاف رائے نہ ہو،جب بھی بات پاکستان کی سیکیورٹی کی ہو، ہم سب ایک ہیں۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ کاروباری برادری کے تحفظات دیکھنے ہوتے ہیں، ملکی معیشت قرضوں پر چلے گی تو ملکی سلامتی متاثر ہوگی۔