دیگر چینلز نے بھی غلط خبر چلائی،جانچ پٹرتال کی جائے،جنگ اور دی نیوز کا جواب

جنگ، جیو کے پرنٹر اورپبلشر اور دی نیوز کے رپورٹراحمد نورانی نے توہین عدالت کیس میں جوابات سپریم کورٹ میں جمع کرا دیئے۔موقف اختیار کیا گیا ہے کہ دیگر چینلز نے بھی غلط خبریں چلائیں، جانچ پڑتال کی جائے،توہین عدالت کا بوجھ صرف ایک میڈیا ہائوس پرنہ ڈالا جائے۔۔ رپورٹر نے شرمندگی کا اظہار کرتے ہوئے نوٹس واپس لینے کی استدعا کی

جنگ جیو کے پرنٹر اور پبلشر میر شکیل اور میر جاوید الرحمن نے جواب میں کہا گیا کہ عدالت نے بیس جون کی سماعت کے دوران آبزرویشن دی کہ اخبارات جنگ اور نیوز میں غلط رپورٹنگ کی گئی، احمد نورانی کی جانب سے جج سے رابطہ رجسٹرار سپریم کورٹ کی
جانب سے جواب نہ ملنے پرکیا گیا۔

رجسٹرار کے جواب نہ ملنے پر 3اور 4جولائی کو رپورٹر نے رات 8:11 اور 8:14 پرمعزز جج کو کال کی، فون کرنے کا مقصد سٹاف سے معلومات لینا تھا،تاہم معزز جج نے فون خود اٹھایا، سپریم کورٹ نے ویڈیو ریکارڈنگ سے متعلق استدعا مسترد کی تھی،حسین نواز کی درخواست پر عدالت نے فیصلہ موخر کیا تھا، 20 جون کو دی نیوز اخبار نے درست خبر چلائی۔
خبر میں کہا گیا کہ ویڈیو ریکارڈنگ پرحسین نواز کا موقف مسترد کیاگیا، روزنامہ جنگ میں تصویر لیکس کی خبر پر معاملہ مختلف ہوا، عدالت کو بدنام کرنے کی کوشش نہیں کی گئی

جواب میں کہا گیا ہے کہ بہت سارے دیگر اخبارات نے تصویر لیکس کے معاملے پر غلط خبر چلائی، جیو نیوز سمیت آج، اے آر وائی، ایکسپریس، بول،دنیا،کیپیٹل، 92 نیوز،پاک نیوز اور دیگر نے بھی غلط نشر کی۔

خبریں فراہم کرنے والی نیوز ایجنسیوں نے بھی غلط خبر چلائی،، تمام میڈیا کے ادارے جنہوں نے غلط خبر چلائی ان کی جانچ پڑتال کی جائے، توہین عدالت کا بوجھ صرف ایک میڈیا ہائوس پر نہ ڈالا جائے۔

نوٹس میں بتائے گئے حقائق سے ججز یا عدالت کی توہین نہیں ہوتی، جنگ گروپ اور دیگر میڈیاگروپس کے مواد کا موازنہ کیا جائے تو ہماری معصومیت واضع ہوجائے گی، رپورٹر احمد نورانی نے موقف اختیار کیا ہے کہ انہوں نے معزز جج کو 8:11 منٹ پر پہلی کال کی جو جج نے اٹھائی اور شفقت اور نرمی سے بات کی، انہوں نے کہا کہ ان کا طریقہ نہیں کہ آپ سے ملوں۔ 8.14منٹ پرمعزز جج کو دوبارہ کال کرنے پر انہوں نے کہاکہ کوئی متاثرہ ہے توعدالت سے رابطہ کرے،جج صاحب نے کہا کہ فیصلوں اور عدالتی کمرے میں بولتے ہیں۔

جج صاحب کو فون کرنے سے پہلے سوالات رجسٹرار کو بزریعہ واٹس ایپ بھجوائے، جواب نہ آنے پر معزز جج کے گھر کے سٹاف کے ساتھ رابطہ کرنے کی کوشش کی، معزز جج اور عدالت عظمی کی توہین کرنے کا ارادہ نہیں تھا، پیش ہونے والے واقعے پر شرمندہ ہوں لہذانوٹس واپس لیا جائے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.

x

Check Also

امریکا، ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

امریکی شہربالٹی مورمیں ڈرون کی مدد سے ڈونر کا گردہ مریض تک پہنچا دیا گیا، ...

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنی ...

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ٹینس پلیئر ماریا شراپووا کے فینز کیلئے بری خبر ، وہ اب تک کاندھے کی ...

%d bloggers like this: