اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کی ٹیکسائل ملز کی جانب سے قرضہ معاف کروانے کا معاملہ زیر بحث آیا۔
چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کے خلاف دائر داخواست کی سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے کی ۔
وکیل انور ایڈوکیٹ نے کہا کہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ منصور علی شاہ کی منصور ٹیکسٹائل نے قرضے معاف کرائے ۔ انوار ڈار نے دلائل میں کہا کہ آج ٹیکسٹائل کے ڈائریکٹر ہوتے ہوئے قرضہ معاف کرائے گئے ۔ انوار ڈار نے کہا کہ رجسٹرار لاہور ہائیکورٹ سے تفصیلات فراہم کرنے کی استد عا کی گئی تاہم انہوں نے جواب نہیں دیا ۔
درخواست میں چیئرمین ایس ایس سی پی، یو بی ایل بنک، سیکرٹری پنجاب بار کونسل کو فریق بنایا گیا ہے.
اطلاعات ہیں کہ ڈائریکٹر ٹیکسٹائل ملز منصور علی شاہ نے 35 کروڑ روپے قرضہ معاف کرایا ہے ۔ انوار ڈار ایڈووکیٹ نے کہا کہ منصور علی شاہ کب سے کب تک آج ٹیکسٹائل اور منصور ٹیکسٹائل کے ڈائریکٹر رہے ۔
انوار ڈار ایڈووکیٹ نے استدعا کی تھی کہ عدالت چیئرمین ایس ای سی پی اور یو بی ایل بنک کو حکم دے تاکہ قرضہ لینے اور معاف کرانے کی تفصیلات حاصل کی جا سکیں۔
انوار ڈار نے درخواست کی سیکرٹری پنجاب بار کونسل کو حکم دیا جائے کہ بطور وکیل انرولمنٹ کی تفصیلات فراہم کرے. عدالت نے دلائل سننے کے بعد درخواست قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کر دیا۔