اقوام متحدہ کی ہیومن رائٹس کونسل میں پاکستان کی نمائندہ تہمینہ جنجوعہ نے ڈرون حملوں کا مسئلہ اٹھا دیا ہے اور اسے پاکستان کی خودمختاری اور عالمی قوانین اور یواین چارٹر کے خلاف قرار دیا ہے۔
پاکستان میں ڈرون حملوں میں مارے جانے والے شہریوں کے لیے قانونی جنگ لڑنے والے وکیل شہزاد اکبر کا کہنا ہے کہ’’ایک غیرملکی دہشت گرد جسکے سر کی قیمت بھی لگی ہوئی تھی، حکومت اس کو لے کر اقوامِ متحدہ کے فورم پر پہنچ گئی اور جو 300 کے قریب پاکستانی ان حملوں میں ہلاک ہوئے ہیں، اُن کی کوئی فکر نہیں۔ جب ایک دہشت گرد کے مرنے پر عالمی اداروں میں جائیں گے تو آپ کے موقف کی کون اخلاقی حمایت کرے گا۔ اگر حکومت اِس حوالے سے کوئی موثر کام کرنا چاہتی ہے تو اِس کو اقوامِ متحدہ کی سکیورٹی کونسل میں اٹھائے۔
دفاعی تجزیہ نگاربریگیڈیئر ریٹائرڈ شوکت قادر کے خیال میں ڈرون کے حوالے سے ہمارا نکتہ نظر تبدیل ہوتا جا رہا ہے۔
جماعت اسلامی کے سابق امیر منور حسن کا موءقف ہے کہ حکومت قوم کو اِس مسئلے پر اعتماد میں لے۔