ترکی اور اسرائیل نے 6 سال قبل غزہ جانے والے بحری قافلے پر اسرائیل فوجیوں کی فائرنگ سے 10 ترک کارکنوں کی ہلاکت کے پیدا ہونے والی کشیدگی کو ختم کر کے اپنے تعلقات بحال کرنے کا معاہدہ کیا ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نتن نے اس کو ملکی معیشت کی ترقی کے لیے اہم قدم قرار دیا ہے۔
اس معاہدے سے ترکی کو فلسطینی علاقوں میں امداد پہنچانے اور تعمیراتی کام کرنے کی اجازت ہوگیاور اسرائیل ہلاک ہونے والے کارکنوں کے خاندانوں کو 2 کروڑ ڈالر ہرجانہ کے بھی ادا کرے گا۔
ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے بھی اس امید کا اظہار کیا ہے کہ اس معاہدے کے بعد غزہ میں انسانی صورتحال میں بہتری آئے گی۔
اسرائیل اور ترکی کا شمار قریبی اتحادیوں میں ہوتا تھا تاہم
31 مئی 2010 میں ترکی کے بحری جہاز ماوی مرمارا کو غزہ جاتے ہوئے اسرائیلی کمانڈوز نے نشانہ بنایا تھا۔
اس حملے میں 10 فلسطین نواز ترک کارکنوںکو ہلاک اور درجنوں زخمی کردیا گیا۔
دونوں ملکوں الزام ایک دوسرے پر عائد کیا تھا۔ ایک کارکنان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی کمانڈوز نے جہاز پر اترتے ہی فائرنگ شروع کر دی تھی۔ جبکہ اسرائیل کا کہنا تھا کہ کمانڈوز پر ڈنڈوں، چھریوں اور بندوق کے ساتھ حملہ کیا گیا۔