ایک سہمی ہوئی لڑکی

یہ ایک تصویر نہیں ، پاکستانی معاشرے کی کہانی ہے –
سہمی سہمی سی یہ لڑکی میز کے پیچھے چھپ کر پانی پی رہی ہے ، لیکن یہ لڑکی سہمی ہوئی کیوں لگتی ہے اور چھپ کیوں رہی ہے ؟ یہ دو سوال ہمارے معاشرے کے چہرے سے نقاب اٹھاتے ہیں ۔
پاکستانی معاشرہ جہاں امتناع رمضان آرڈیننس اقلیتوں پر بھی لاگو ہوتا ہے اور جہاں اس ضیائی قانون کی خلاف ورزی آپ کو نہ صرف جیل پہنچا سکتی ہے بلکہ آپ کی جان کو بھی خطرہ ہو سکتا ہے ۔
اسلام میں روزہ ہر بالغ مرد و خاتون پر فرض ہے لیکن ساتھ ساتھ بہت سے لوگوں کو اس میں رعایت بھی دی گئی ہے ۔ ان میں بزرگ ، بیمار اور مسافر بھی شامل ہیں ۔
ہر ماہ کے دوران پانچ چھ روز ایسے ہوتے ہیں جب شریعت خواتین کو نماز اور روزے سے چھوٹ دیتی ہے ، لیکن ہمارا معاشرہ انہیں چھوٹ دینے کو راضی نہیں ۔
ہزاروں پاکستانی خواتین ملازمت کرتی ہیں ، ایمانداری سے بتائیے کیا آپ نے پورے رمضان میں کسی خاتون کو دفتر میں کچھ کھاتے پیتے دیکھا ؟ یہ کیسا جبر ہے کہ ان دنوں میں بھی جب اس کی طبعیت ٹھیک نہیں ہوتی اور اسے توانائی کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے ، کوئی خاتون دفتر میں اس خوف سے کھا پی نہیں سکتی کہ اس پر امتناع رمضان آرڈیننس لاگو نہ ہو جائے یا اس کے مرد ساتھی اسے عجیب نظروں سے گھورنا نہ شروع کر دیں ۔
تصویر کو پھر غور سے دیکھیں ،یہ مت کہیے گا کہ لڑکی روزہ داروں کے احترام میں ایسا کر رہی ہے ،
احترام مقصود ہوتا اور خوف نہ ہوتا تو یہ لڑکی میز کے پیچھے چھپ کر پانی نہ پی رہی ہوتی ، کمرے کے نکڑ میں بیٹھی لڑکی روزہ داروں کے احترام میں آرام سے منہ دوسری طرف کر کے پانی پی لیتی۔
عبادات میں اسلام نے اختیار اور نیت کو اہمیت دی ہے لیکن پاکستان میں روزے جیسی عبادت کے لیے لوگوں سے اختیار چھین کر انہیں جبرا” بھوکا پیاسا رکھا جا رہا ہے ، اس کا ثواب شاید جنرل ضیا کی روح کو ملتا ہے !

x

Check Also

شامی بچے، ترک مہربان

ترکی کی اپوزیشن پارٹی  سی ایچ پی کی رپورٹ ترکی میں آنے والے شامی بچوں ...

شامی پنجرہ

جیمز ڈین سلو   شام کا بحران دن بد دن بد سے بد تر ہو ...

برطانیہ کا عظیم جوا

مروان بشارا برطانیہ نے یورپی یونین سے باہر آنے کا فیصلہ کر لیا۔ اب ہر ...

%d bloggers like this: