یورپ میں رہنے پر برطانیہ میں دوسرا ریفرنڈم؟

 

یورپی یونین کے لیے دوسرا ریفرنڈم کرانے کی درخواست پر دستخطوں کی تعداد پندرہ لاکھ ہوگئی ہے

دارالعوام کی ویب سائٹ اس پٹیشن کے لیے آنے والے لاکھوں افراد کا بوجھ برداشت نہ کرتے ہوئے کریش بھی کرگئی۔

یورپی یونین میں رہنے یا چھوڑنے کے لیے ایک دوسرا ریفرنڈم کرانے کی پارلیمانی درخواست لاکھوں لوگوں کی توجہ کا مرکز بن رہی ہے۔

یورپی یونین چھوڑنے کا فیصلہ آجانے کے بعد دوبارہ ریفرنڈم کی درخواست پر ہفتے کی شام تک پندرہ لاکھ دستخط ہوچکے ہیں۔

دستخطوں کی یہ تعداد پارلیمنٹ میں معاملہ اٹھانے کے لیے مطلوب تعداد سے پندرہ گنا زیادہ ہے۔

اس درخواست کو ولیم اولیور ہیلی نے پیش کیا جس میں وہ لکھتے ہیں:

”اس درخواست پر دستخط کرنے والے حکومت سے ایسا قانون اپنانے کا مطالبہ کرتے ہیں کہ اگر یورپی یونین میں رہنے یا چھوڑنے کا ووٹ 75 فیصد ٹرن آؤٹ میں 60 فیصد سے کم ہو تو ایسی صورت میں دوبارہ ریفرنڈم کرایا جائے۔”

جمعرات کے ریفرنڈم میں 51.9 فیصد لوگوں نے یورپی یونین چھوڑنے کی حمایت میں ووٹ دیا جبکہ 48.1 فیصد لوگ یورپی بلاک کا حصہ رہنے کے حامی تھے۔

اس درخواست پر کہاں کہاں سے دستخط ہوئے اس کا جائزہ لیں تو انگلینڈ کے بڑے شہر سامنے آتے ہیں۔

لندن کے شہریوں نے اس درخواست پر سب سے زیادہ دستخط کئے ہیں جس کے اکثر علاقوں نے حالیہ ریفرنڈم میں بھی یورپی یونین میں رہنے کی حمایت کی تھی۔

ہاؤس آف کامن کی ایک ترجمان بتاتی ہیں کہ دارالعوم کی ویب سائٹ اس ایک پٹیشن کے لیے ایک ہی وقت میں بہت زیادہ لوگوں کے آجانے پر عارضی طور پر بند رہی۔ ایسا پہلے کسی موقع پر دیکھنے میں نہیں آیا۔

پارلیمانی درخواستوں کو پٹیشنز کمیٹی دیکھتی ہے جو ایک لاکھ سے زائد دستخط ہونے پر درخواست کا معاملہ پارلیمنٹ میں اٹھانے کی سفارش کرتی ہے۔ اس کمیٹی کا اگلا اجلاس منگل کو ہوگا۔

اس درخواست پر ردعمل میں تیزی کی وجہ ایک دوسری درخواست بھی ہے جس میں لندن کے میئر صادق خان سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ برطانیہ سے لندن شہر کی آزادی کا اعلان کریں اور یورپی یونین میں شمولیت کی درخواست دیں۔

چینج ڈاٹ اورگ کی پٹیشن پر ہفتے کی شام تک ایک لاکھ تیس ہزار لوگ دستخط کرچکے ہیں۔ اس مہم کا آغاز جیمز او میلی نے کیا ہے اور وہ اپنے پیج پر لکھتے ہیں:

”لندن ایک بین الاقوامی شہر ہے اور ہم یورپ کا دل بنے رہنا چاہتے ہیں۔”

” آئیں اس کا سامنے کریں کہ باقی ملک ہم سے اتفاق نہیں کرتا۔ غیر فعال جارحیت سے ہر الیکشن پر ایک دوسرے کے خلاف ووٹ دینے سے بہتر ہے کہ اس طلاق کو باضابطہ بنادیا جائے اور براعظم میں موجود اپنے دوستوں کا ساتھ دیا جائے۔”

” اس درخواست میں میئر صادق خان سے مطالبہ کیا جاتا ہے کہ وہ لندن کی آزادی کا اعلان کریں اور یورپی یونین میں شمولیت کی درخواست دیں جس میں شینگین زون کی رکنیت بھی شامل ہو۔”

(شینگین زون یا ایریا یوپ کے چھبیس ممالک پر مشتمل ہے جنہوں نے اپنی مشترکہ سرحدوں پرپاسپورٹ اور دیگر کسی بھی قسم کے بارڈر کنٹرول نظام کا خاتمہ کردیا ہے۔ یہ بین الاقوامی سفر کے لیے مشترکہ ویزا پالیسی کے ساتھ ایک ملک کی طرح سے سہولت پیش کرتی ہے۔)

یہ مضمون گارڈین سے منتخب کیا گیا ہے

مزید تفصیلات کیلئے کلک کریں

x

Check Also

کیا شریفوں کی سیاست ختم ہوگئی؟

تحریر: سلیم صافی المیہ یہ ہے کہ ایک ہوکر بھی شریفین ایک نہیں ۔میاں نوازشریف ...

ون بیلٹ ون روڈ: ایشیا کی طاقت کا محور

ون بیلٹ ون روڈ: ایشیا کی طاقت کا محور

ایشیاء کی بڑی طاقتیں چین اور بھارت دنیا کی بڑی معاشی طاقتوں کے طور پر ...

شمالی کوریا کا مختصر فاصلے تک مار کرنیوالے میزائلوں کا تجربہ

شمالی کوریا کا مختصر فاصلے تک مار کرنیوالے میزائلوں کا تجربہ

شمالی کوریا کی جانب سے مختصر فاصلے تک مار کرنے والے کئی میزائلوں کا تجربہ ...

%d bloggers like this: