پوری دنیا برطانوی فیصلے کے بعد ششدر تھی کہ یہ کیا ہو گیا؟ یورپ ٹوٹ گیا؟ اب کیا ہو گا؟ ایسے میں برطانوی عوام فیصلہ دینے کے بعد پاگلوں کی طرح گوگل پر سرچ کر رہے تھے کہ یورپی یونین ہے کیا؟ گوگل پر ایسا لگ رہا تھا کہ برطانوی عوام کو پتا بھی نہیں تھا کہ وہ کس چیز کو ووٹ دے رہے ہیں۔
برطانوی عوام کو اب کئی سال تک انتہائی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اس فیصلے کے نتائج کا دنیا بھر کو سامنا کرنا پڑے گا، امریکہ بھی اس سے بچ نہیں سکتا۔ سب سے زیادہ مضحکہ خیز بات یہ ہے کہ لوگ اب سوشل میڈیا پر لکھ رہے ہیں کہ انہیں اپنے ووٹ دینے کا دکھ ہوا، انہیں اندازہ بھی نہیں تھا کہ ایسا کچھ ہو گا۔
’’ایک خاتون نے لکھا کہ آج صبح اٹھ کر انداز ہوا کہ میں نے غلطی کی‘‘
پوری دنیا کی مارکیٹ کریش ہو گئی اور انہیں صبح اٹھ کر غلطی کا اندازہ ہوا۔
گوگل کے مطابق برطانوی اس فیصلے کے بعد یورپی یونین کے بارے میں جاننے کی کوشش کر رہے تھے۔ پھر انہوں نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ فیصلے کے نتائج کیا ہوں گے؟ ووٹنگ کے آٹھ گھنٹے بعد اس سوال کی سرچ تگنی ہو گئی۔
’’یورپی یونین چھوڑنے کے کیا نتائج ہوں گے‘‘
ووٹنگ تک لوگوں کو مختلف انداز سے خوف زدہ کیا جاتا رہا۔ سیاست دانوں نے انہیں حقیقت نہیں بتائی۔ اب جب حقیقت آشکار ہو رہی ہے تو برطانوی سوچ رہے ہیں کہ غلطی ہو گئی۔