مرچ کا سب سے تیکھا حصہ اس کے بیج نہیں اگرچہ لوگوں کی اکثریت ایسا ہی سمجھتی ہے۔ دراصل کیپسیسن منہ جلاتا جو مرچ کی جھلی میں پایا جانے والا بے رنگ اور بے بو مادہ ہے۔ بیج چونکہ بہت پاس رہتے ہیں تو تھوڑا اثر لینا بنتا ہے۔
جاپان کی ہر دس شیشتو مرچ میں سے ایک تیکھی ہوتی ہے اور وہ کون سی ہوگی اس کا پتہ چلانے کا کوئی طریقہ نہیں۔ آنکھیں بند کریں اور کھاجائیں باقی آپ کی قسمت!
لائف اسٹائل ایسا رکھیں کہ کلسٹر ہیڈیک اور شنگلز جیسی بیماری ہونے ہی نہ پائے۔ ان بیماریوں کے علاج کے لیے استوائی خطے کے بعض مرہم کیپسیسن سے تیار ہوتے ہیں۔ جو پہلے تکلیف کو بڑھاکر اس میں کمی لاتے ہیں۔
کسی ہاتھی کو مرچ کھلانا تو دور سونگھنا بھی مت!
مرچ کی صرف بو ہاتھیوں کو بھگانے کے لیے کافی ہے۔ افریقی کسان اپنی فصلوں کو ہاتھیوں سے بچانے کے لیے سرخ مرچ ملی رسی کی باڑ باندھتے ہیں۔
آپ کیپسیسن کھاتے ہیں تو منہ اور حلق کے حسی اعصاب دماغ کو دل کی دھڑکن اور پسینہ بڑھنے کا پیغام بھیجتے ہیں۔ یہ اینڈورفن ہارمون کو تیز کرتا ہے جو جسم میں افیونی مادے کو حرکت میں لاتے ہیں۔ یعنی بندا مست زبردست!
جلتی پر پانی چھڑکنا!
کیپسیسن پانی میں حل نہیں ہوتا بلکہ پانی جلن کو پورے منہ میں پھیلا دیتا ہے۔ مرچ لگے تو دودھ کا استعمال کریں۔ کیپسیسن چکنائی اور الکوحل میں حل ہوجاتا ہے تو ان کے ساتھ بھی تیکھا پن کچھ کم ہوجاتا ہے۔
رنگ برنگی مرچی!
مرچ صرف نارنجی، سبز یا سرخ نہیں ہوتی۔ یہ زنگ آلود سرخ، لیموں جیسی سبز، تیز نارنجی اورسیاہ بھی ہوتی ہیں، حیران مت ہوں ان کی تقریبا چار ہزار قسمیں ہیں۔
جلن اور صحت ایک ساتھ!
مرچ میں سنگترے سے زیادہ وٹامن سی ہوتا ہے۔ وٹامن اے، بی 6، آئرن، کاپر اور پوٹاشیم بھی اس میں پائے جاتے ہیں۔
مرچ انسانوں اور جانوروں کا منہ جلاتی ہے لیکن پرندوں سے دوستی نبھاتی ہے۔ پرندوں پر کیپسیسن کا اثر نہیں ہوتا اس لیے وہ مزا لے کر کھاتے ہیں اور اسے دوبارہ اگنے کے لیے ویسع رقبے پر پھیلاتے بھی ہیں۔
ذرا بچ کے!
دنیا کی کچھ تیز ترین مرچوں کو پکڑنے کے لیے دستانے ضروری ہیں اور شیف ان کو پکاتے ہوئے آنکھوں کی حفاظت کے لیے خصوصی چشمے بھی پہنتے ہیں۔ لیکن یہ سب کافی نہیں۔ ٹرینیڈاد سکارپین دستانوں میں بھی کاشت کاروں کے ہاتھوں کو جلاچکی ہے۔
پولیس اکثر ملزموں پر پپر سپرے استعمال کرتی ہے جس میں خالص کیسپیسن شامل ہوتا ہے۔ اس سپرے سے عارضی اندھا پن، ناک کا بہنا اور سانس میں دشواری ہوسکتی ہے۔ کچھ غیرملکی خواتین ناپسندیدہ لوگوں یا جانوروں کو بھگانے کے لیے سپرے ساتھ رکھتی ہیں۔
دو منٹ میں سب سے زیادہ مرچیں کھانے کا ریکارڈ اس وقت امریکا کے جیسن میک نب کے پاس ہے جس نے 2013 میں چھیاسٹھ گرام گھوسٹ چلی کھائی تھی۔
گینز ورلڈ ریکارڈ میں کیرولینا ریپر اگست 2013 سے دنیا کی تیکھی ترین مرچ کا اعزاز رکھتی ہے۔ یہ گھوسٹ چلی اور ریڈ ہبانیرو کی مشترکہ پیشکش ہے۔ اس کو کھانے سے پرہیز ہی کریں۔
مرچ دوران خون، دل کی دھڑکن اور اینڈروفن بڑھانے کے ساتھ میٹابولزم تیز کرتی ہے۔ ٹیسٹوسٹرون میں اضافہ کرتی ہے جو خوشگوار ازدواجی زندگی قائم رکھتا ہے۔
مرچ کھائیں تو کرسٹوفر کولمبس کو نہ بھلائیں!
انڈیا کی تلاش میں امریکا ڈھونڈ نکالنے والا کولمبس کہاں کہاں یاد آئے گا۔ موصوف جنوبی امریکا سے مرچوں کا تحفہ یورپ لائے تھے۔
شروع میں یورپی لوگ مرچوں سے کچھ زیادہ متاثر نہ ہوئے اور اسے محض ایک غیرملکی رنگین پودے کے طور پر لگاتے رہے۔
پرتگالی تاجروں نے مغربی افریقہ، انڈیا اور مشرقی ایشیا کی نوآبادیوں میں مرچوں کو پھیلایا جہاں انہیں جلد ہی کالی مرچ کے متبادل کے طور پر اپنالیا گیا۔
اب مرچوں کو پاکستان، بھارت، چین، تھائی لینڈ، جاپان اور برطانیہ میں اگایا اور کھایا جاتا ہے۔