آرٹیکل 50 کیا ہے؟

یورپی یونین قوانین میں اگر کوئی ملک اتحاد کو چھوڑے تو اس کے  قانون کو آرٹیکل  50 کہتے ہیں۔ یہ انتہائی پیچیدہ اور مبہم قانون ہے۔ اس قانون کا آج تک استعمال نہیں کیا گیا۔ پہلی بار اس پر نظر ڈالی جا رہی ہے تو قانون میں موجود پیچیدگیوں کا اندازہ ہو رہا ہے۔ یوں معلوم ہوتا ہے کہ یورپی یونین میں شامل ہونا ایسی گلی ہے جہاں سے کوئی واپسی ممکن نہیں۔

اس کے تحت اگر کوئی ملک یورپی یونین سے نکلنا چاہتا ہے تو اسے تمام ممالک سے مذاکرات کرنے ہوں گے۔ وہ باہر جانے کے لئے کوئی فیصلہ نہیں کر سکتا۔ ان مذاکرات کے لئے دو سال کا عرصہ درکار ہے اگر پھر بھی کام مکمل نہ ہو تو وقت میں اضافہ کیا جا سکتا ہے

ان مذاکرات میں برطانیہ کی منڈیوں تک رسائی اور شہریوں کی یورپی یونین کے ممالک میں آمد ورفت سمیت کئی اہم معاملات شامل ہیں۔ ان مذاکرات کی کامیابی صرف ایک ہی صورت میں ممکن ہے کہ تمام ممالک اسے سے اتفاق کریں اور پھر اس  کی منظوری ممکنہ طور پر مقامی پارلیمنٹ سے بھی لی جائے۔ تاہم پارلیمانی منظوری کی شق واضح نہیں ہے۔

بہت سے ماہرین کا خیال ہے کہ ووٹ دینا انتہائی سادہ کام تھا لیکن اس کو عملی شکل دینے میں دو سا ل سے بھی زائد عرصہ لگ سکتا ہے۔ ادھر یورپی یونین نے بھی واضح کیا ہے کہ برطانیہ کی ہر خواہش کو پورا نہیں کیا جا سکے گا۔ یہ سیاسی طور پر قابل قبو ل نہیں ہوتا۔ خواہش ان کی ہے تو پھر بات ماننا پڑے گی۔ اگر اب مخالفین نے کیمرون کو عہدے سے ہٹا دیا تو پھر آرٹیکل پر عمل درآمد مزید تاخیر کا شکار ہو جائے گا۔

اس مخمصے کے دوران یورپی یونین کا کام ایسے ہی چلتا رہے گا اور برطانیہ یورپی یونین میں فعال کردار ادا کرے گا لیکن اب شاید اسے ایسی اپنائیت نہیں ملے گی

x

Check Also

شامی بچے، ترک مہربان

ترکی کی اپوزیشن پارٹی  سی ایچ پی کی رپورٹ ترکی میں آنے والے شامی بچوں ...

شامی پنجرہ

جیمز ڈین سلو   شام کا بحران دن بد دن بد سے بد تر ہو ...

برطانیہ کا عظیم جوا

مروان بشارا برطانیہ نے یورپی یونین سے باہر آنے کا فیصلہ کر لیا۔ اب ہر ...

%d bloggers like this: