ڈیوڈ کیمرون مستعفی،یورپ میں دوریاں

برائس بورا

ماہرین کا انیدشہ درست ثابت ہوا اور برطانوی وزیراعظم نے استعفیٰ دے دیا۔جہاں تک معیشت کی بات ہے تو سونے کی قیمت میں اضافہ  اور پاؤنڈ کی قیمت پہلے ہی گر چکی ہے۔ یہاں تک کہ برطانوی کرنسی کی قیمت 30 سال کی کم ترین سطح پر آ گئی ہے۔

جہاں تک یورپی یونین سے باہر جانے کے دروازے کی بات ہے تو وہ معاہدہ لزبن کا آرٹیکل 50  ہے جس میں واضح طور پر کچھ بھی نہیں کہا گیا۔ کیمرون اپنے بیان میں بتا چکے ہیں کہ عوامی فیصلے کے فور ی  بعد آرٹیکل50  پر عمل درآمد شروع ہو جائے گا اور یورپی یونین کے ساتھ مذاکرات کی میز پر بیٹھ جائیں گے۔’’باہر جانے کا مطلب باہر جانا ہے، اب جو بھی ہو ہم یورپی یونین چھوڑیں گے۔ اس کے جو بھی نتائج ہوں تمام عوام کو برداشت کرنا پڑیں گے۔‘‘

ادھر یورپی یونین نے بھی واضح کر دیا ہے کہ برطانیہ اپنا فیصلہ کر چکا ہے۔ اب انہیں فیصلہ کرنا ہے کہ کن اصولوں کی بنیاد پر آگت بڑھنا ہے۔ یورپی یونین کا رویہ اس بات کی غمازی کر رہا ہے کہ برطانیہ کی طلاق باقی ممالک کو ہضم نہیں ہوئی اور ا ب یہ عمل یورپ میں مزید دوریوں کا سبب بن سکتا ہے۔

آرٹیکل 50کا یہ مطلب نہیں کہ برطانیہ آج یورپی یونین سے نکل گیا۔ اس کام کو مکمل کرنے میں کم از کم 2 سال لگیں گے۔ اس عرصے کے دوران یورپی یونین کے تمام قوانین کا برطانیہ پر اطلاق ہو گا۔ برطانیہ یورپی یونین کے تمام معاملات میں شامل رہے گا اور ان کے تمام اجلاسوں میں شرکت بھی کرے گا۔ ایک بار آرٹیکل 50لاگو ہو گیا تو پھر برطانیہ کے یورپی یونین سے باہر جانے کا طریقہ برطانوی سیاست دان یا مذاکراتی ٹیم نہیں کرے گی بلکہ یہ کام 27 ممالک کا پینل کرے گا کہ وہ کن شرائط پر برطانیہ کو رخصت دیتے ہیں۔ جب تمام ممبر راضی ہو جائیں گے تو پھر وہ برطانیہ کو ایک مسودہ پیش کریں گے کہ یہ آپ کی رخصت کا قانون ہے، اگر پسند ہو تو قبول کریں ، نہیں تو کوئی واپسی نہیں۔

x

Check Also

شامی بچے، ترک مہربان

ترکی کی اپوزیشن پارٹی  سی ایچ پی کی رپورٹ ترکی میں آنے والے شامی بچوں ...

شامی پنجرہ

جیمز ڈین سلو   شام کا بحران دن بد دن بد سے بد تر ہو ...

برطانیہ کا عظیم جوا

مروان بشارا برطانیہ نے یورپی یونین سے باہر آنے کا فیصلہ کر لیا۔ اب ہر ...

%d bloggers like this: