اسلام مخالف پروپیگنڈا، اربوں کی صنعت

کونسل آف امریکہ اسلام ریلیشنز اور یونیورسٹی آف کیلی فورنیا کی حالیہ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ  2008 سے 2013  کے درمیان مختلف امریکی تنظیموں نے اسلام اوار مسلمانوں سے نفرت اور خوف کے پرچار پر 200 ملین ڈالر خرچ کیے ہیں۔رپورٹ کے مطابق 74صیہونی، عیسائی اور کچھ معرو ف تنظیموں نے یہ پیسے خرچ کیے ہیں جن کا مقصد اسلام مخالف تشہیر تھا۔

کونسل آف امریکہ اسلام ریلیشنز کی تنظیم  (کیئر) کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ’’اب یہ کام صنعت کا درجہ اختیار کر چکا ہے۔ صرف اسلام مخالف جذبات ابھارنے کے لئے لوگ اربوں روپے خرچ کر رہے ہیں۔ ان میں یہ اکثر اپنے آپ کو اسلام کا ماہر سمجھتے ہیں لیکن ایسا کچھ نہیں ہے۔ انہوں نے امریکہ میں یہ تاثر پھیلایا ہے کہ مسلمان امریکہ کا حصہ نہیں ہیں اور یہ کبھی وفادار امریکی شہری نہیں ہو سکتے۔ ترجمان کے مطابق اس کی وجہ سے ملک میں اسلام مخالف نفرت پھیل رہی ہے جس سے اسلام مخالف شر انگیزی اور قانون سازی کا خطرہ بڑھ رہا ہے۔‘‘

’’مثال کے طور پر صرف فلوریڈا میں مسلمانوں کے خلاف شر انگیزی میں 500گنا اضافہ ہوا۔ مساجد پر حملے کیے گئے اور کئی اسلامی گروپوں کو بم حملوں کی دھمکیاں موصول ہوئیں۔ یہاں تک کہ فلوریڈا کی حکومت تو کتابوں سے بھی اسلام کے متعلق معلومات کوحذف کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ 2013 کے بعد اسلام مخالف قانون سازی میں اضافہ ہوا ہے، 81  ایسے بل پیش کیے گئے جن کا مقصد صرف مسلمانوں کی مذہبی عبادات کو محدود کرنا تھا۔ ان میں سے 80 بل ری پبلکن پارٹی نے پیش کیے۔ ‘‘

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ فلوریڈا سے منتخب ہونے والے سنیٹر ایلن ہیز نے  ایک کتابچہ چھپوایا اور لوگوں میں بانٹا گیا۔ اس میں لکھا تھا کہ ہمارا مذیب، سیاست اور طرز زندگی کو اسلام اور شرعی قوانین سے خطرہ ہے۔ ہمیں اپنے ملک کو اس  حملے سے بچانا ہو گا کیونکہ وہ ہمارے ملک کو تباہ کرنے کے درپے ہیں۔

امریکی تھینک ٹینک ادارے کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر میری نیگیز کا کہنا ہے کہ حالیہ سروے سے معلوم ہوا ہے کہ ہر پانچواں امریکی مسلمان شہری مستقل بنیادوں پر امتیازی سلوک کا شکار ہے جبکہ ہر دوسرا کبھی نہ کبھی اس سلوک کا شکار ہوا ہے۔مسلمانوں کے بعد یہودیوں کے ساتھ امریکہ میں امتیازی سلوک کیا جاتا ہے لیکن اس کی شرح انتہائی کم ہے،صرف 5فیصد۔

نیگیز کا خیال ہے کہ اسلام مخالف جذبات کا دہشت گردی سے زیادہ سیاسی بیان بازی سے تعلق ہے کیونکہ 2008 اور 2012 کے امریکی انتخابات کے دوران اسلام مخالف جذبات عروج پر تھے اور یہ دونوںانتخابات کے سال تھے۔ اس بار بھی الیکشن کا موسم آتے ہی اسلام مخالف جذبات بڑھ  گئے ہیں۔ یہ سے اقلیتوں کے خلاف امریکی سیاست دانوں کے رویے کو ظاہر کرتا ہے۔ صرف مسلمان نہیں باقی اقلیتوں کے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی سلوک ہو رہا ہے۔

رپورٹ کے مطابق اب تک 32 ریاستوں میں شریعت مخالف بل  پیش کیے جا چکے ہیں جن پر بحث جاری ہے۔ یہ بل پیش کرنے والے 80فیصد سیاست دان وہ ہیں جو نا صرف مسلمان بلکہ باقی اقلیتوں کے خلاف بھی کام کر رہے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق اسلام مخالف مہم سے امریکی جمہوریت اور معاشرے کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ اسلام مخالف مہم امریکی قانون کی خلاف ورزی ہے جسے روکنے کے لئے مزید مستحکم قانون سازی کی ضرورت ہے۔

x

Check Also

شامی بچے، ترک مہربان

ترکی کی اپوزیشن پارٹی  سی ایچ پی کی رپورٹ ترکی میں آنے والے شامی بچوں ...

شامی پنجرہ

جیمز ڈین سلو   شام کا بحران دن بد دن بد سے بد تر ہو ...

برطانیہ کا عظیم جوا

مروان بشارا برطانیہ نے یورپی یونین سے باہر آنے کا فیصلہ کر لیا۔ اب ہر ...

%d bloggers like this: