پاکستان کی تاریخ میں عدالتی امور میں تیزی لانے کے لیے اہم قدم اٹھایا گیا ہے۔
دور دراز بیٹھے افراد کے بیانات قلمبند کرنے کے لیے راولپنڈی میں قائم پہلی ای کورٹ نے کام شروع کردیا ہے۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج سہیل ناصر نے پہلی ای کورٹ میں کیس کی سماعت میں ریمارکس دئیے کہ اب اندرون اور بیرون ملک موجود افراد یا بزرگ اور بیمار شہری آسانی سے شہادت دے سکیں گے۔
اکثر وکلاء نے ای کورٹ کے قیام کو خوش آئند قرار دیا ہے تاہم چند ایک نے اس پر تحفظات بھی ظاہر کئے ہیں۔
وکلاء کے خیال میں عدالت میں جج کے روبرو بیان دینا زیادہ سودمند ہے۔ ای کورٹ میں گواہ جرح کے دوران کسی سے مدد بھی لے سکے گا۔
ای کورٹ میں پہلے روز مضاربہ اسکینڈل کے گواہ نیب سپرنٹنڈنٹ سکھر کی شہادت ریکارڈ کی گئی۔