سپریم کورٹ کراچی رجسٹر ی میں پبلک مقامات پر سائن بورڈز کی تنصیب سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔چیف جسٹس کی سربرائی میں تین رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
وکیل نے کہا کہ کئی پل پرائیویٹ سکیٹر کے تعاون سے بنائے گئی ہیں ۔ان پلوں کی تعمیر اور مرمت کے اخراجات بل بورڈز کے ذریعے پورے کئے جاتے ہیں۔ عدالتی فیصلے سے تو تمام پل ختم ہوجائیں گئے۔
جس پر جسٹس امیر ہانی مسلم نے ریمارکس دیئے کہ کسی قانون کے تحت سٹی حکومت ایسے معاہدے کرتی ہے۔عوام کو مارنے کا لائسنس جاری نہیں کرسکتے ۔ عوام کی سیکورٹی ہماری نظر میں زیادہ اہم ہے۔
پل ختم ہوجاتے ہیں تو بے شک ہوجائیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ہمیشہ ایسے حادثات میں لوگ جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔ہر حادثے کے بعد کہا جاتا ہے کہ اللہ کی یہ ہی مرضی تھی ۔ فٹ ہاتھوں پر پیدل چلنے والوں کے لئے راستہ ہی نہیں ۔