مقامی اور بین الاقوامی سطح پر تنقید کے باوجود جنوبی چین میں کتوں کے گوشت کھانے کے سالانہ میلے کا آغاز ہو گیا ہے۔
یولن میں منعقد ہونے والے اس میلے میں لوگ کتوں کا گوشت، لیچی پھل اور مقامی شراب چکھنے کے لیے جمع ہوتے ہیں۔
ایک اندازے کے مطابق دس روزہ میلے کے دوران تقریباً 10ہزار کتوں اور بلیوں کا گوشت کھایا جائے گا۔
یہ تہوار سرکاری سطح پر نہیں منایا جاتا بلکہ اس نجی طور پر منعقد کیا جاتا ہے۔
چین، جنوبی کوریا اور دیگر ممالک میں کتوں کا گوشت کھانے کی روایت تقریباً 500 سال پرانی ہے، جہاں یہ سمجھا جاتا ہے کہ گرمیوں کے مہینوں میں یہ فائدہ مند ہوتا ہے۔
سماجی کارکنوں کا کہنا ہے یہ ایک ظالمانہ تقریب ہے اور اس سال اس تہوار پر پابندی عائد کرنے کے حق میں ایک کروڑ سے زائد افراد نے دستخط کیے ہیں۔
تہوار کے لئے بہت سارے کتوں کو دوسروں شہروں سے گاڑیوں میں لاد کر لایا جاتا ہے جس سے بیماریاں پھیلنے کا خدشہ ہوتا ہے۔ سماجی کارکنوں کا کہنا ہے کہ کتوں کو تہوار کے دنوں میں کھانے اور پانی سے محروم رکھا جاتا ہے۔
چین میں کتوں کے گوشت کی بطور خوراک فروخت قانونی طور پر جائز ہے،
یولن میں منعقد ہونے والا میلہ مقامی افرا کے لیے باعث فخر ہے، کتوں کے گوشت سے کھانا تیار کرنے والے بہت سارے ریستوران اور شہر میں آنے والے افراد اس میں شرکت کرتے ہیں۔ لیکن ہر سال اس پر تنقید میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔
ایک عوامی رائے شماری کے مطابق 16 سے 50 سال کے 64 فیصد افراد اس تہوار پر مکمل پابندی کے حق میں ہیں۔