قومی اسمبلی میں وزیر اعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز نے نام لئے بغیر کہا ہے کہ امریکہ میں پاکستان کے ایک سابق سفارتکار کی وجہ سے دنیا میں پاکستان کو لابی کرنے میں دشواریاں پیش آرہی ہیں۔لیکن اس کے باوجود ملکی خارجہ پالیسی کی وجہ سے پاکستان کا بین الاقوامی امور پر موقف دنیا بھر میں تسلیم کیا جارہا ہے۔
اُنھوں نے سابق کہا کہ وہ پاکستان مخالف لابی کے ساتھ مل کر ملک دشمنوں کے ہاتھ مضبوط کرر ہے ہیں۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے دور میں سابق سفیر حسین حقانی پر الزام عائد کیا جاتا رہا ہے کہ وہ پاکستان مخالف لابی کے لئے کام کرر ہے ہیں۔
حسین حقانی میاں نواز شریف کے گذشتہ دور حکومت میں سیکریٹری اطلاعات بھی رہے ہیں۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں ملکی خارجہ پالیسی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے سید نوید قمر کا کہنا تھا کہ حکومت کی غیر سنجیدہ خارجہ پالیسیوں کی وجہ سے امریکہ نے ایف سولہ طیاروں کی خریداری کی ڈیل منسوخ کی ہے۔
اور بھارت کی افغانستان میں پاکستان مخالف سرگرمیوں کے سدباب کے لیے کچھ نہیں کیا گیا۔
پاکستان تحریک انصاف کی رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ حکومت کے پاس دو تہائی کی اکثریت ہونے کے باوجود ملک میں وزیر خارجہ نہیں ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ ڈرون حملوں سے متعلق حکومت کی پالیسی واضح نہیں ہے۔