لندن میں انگلش ہائی کورٹ نے ہندوستان کی سابق ریاست حیدر آباد کے 3کروڑ 50لاکھ پاونڈ کے فنڈ پر پاکستان کے دعوے کے خلاف انڈیا کی درخواست کو خارج کر دیا ہے۔
جج ہینڈرسن جے کے 75صفحات پر مشتمل فیصلے پر دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ یہ پاکستان کے اصولی موقف کی توثیق ہے اور قانونی ٹیم کی موثر عدالتی حکمت عملی کا نتیجہ ہے۔
انڈیا انگلش عدالت کو یہ باور کرانے میں ناکام رہا کہ پاکستان کا موقف کمزور ہے اور تین کروڑ پچاس لاکھ پاونڈ پر پاکستان اپنا قانونی حق ثابت نہیں کر سکا جو 20 ستمبر سنہ 1948 سے ہائی کمشنر آف پاکستان کے نام سے بینک میں موجود ہے۔
پاکستان کے سابق ہائی کمشنر واجد شمس الحسن کا کہنا ہے کہ ابھی اس فنڈ کے اصل حقدار کا فیصلہ ہونا باقی ہے،، اس فیصلہ سے مقدمے میں پاکستان کو بھی فریق تسلیم کیا گیا ہے
قیام پاکستان کے وقت نظام حیدرآباد نے پاکستان کو ایک لاکھ پونڈ تحفے میں دیے تھے جو ان کے وزیر خزانہ نے برطانیہ میں اس وقت کے پاکستانی ہائی کمشنر کے اکاونٹ میں جمع کروا دیے تھے۔ جس پر برطانوی بینک نہ ہونے کے برابر شرح سود دے رہا تو اور گذشتہ 68 برسوں میں یہ رقم بڑھتے بڑھتے 35 ملین ڈالر تک پہنچ گئی۔
انگلش جج نے اپنے فیصلے میں کہا کہ پاکستان کے دعوے کے حق میں ٹھوس شواہد موجود ہیں جن پر سماعت کے دوران بھرپور طریقے سے غور کیا گیا۔ جج نے یہ بھی کہا کہ پاکستان کے موقف کی حمایت میں قانونی دلائل بھی بہت مضبوط تھے۔
پاکستان نے جو کچھ کیا اس کے زیادہ تر شواہد برطانوی تاریخی دستاویزات سے لیے گئے۔ برطانوی خفیہ اداروں اور برطانوی حکومت کے اُس زمانے کے ریکارڈ میں پاکستان کی طرف سے کی جانے والی مدد کی تفصیلات درج ہیں۔