خیبرپختونخوا اسمبلی میں وزیر صحت شہرام ترکئی اور بابر سلیم میں تلخ کلامی کے بعد نوبت ہاتھا پائی تک پہنچ گئی۔ دوسرے ارکان نے بیچ بچاؤ کرایا۔ ایوان لڑائی کے باعث مچھلی بازار بنارہا۔
پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی بابر سلیم نے انفارمیشن ٹیکنالوجی بجٹ پر چار سو بیس روپے کٹوتی موشن لگانے پر کہا کہ جس طرح کا وزیر ہے اسی طرح کا کٹوتی موشن پیش کیا گیا ہے۔
اس جملے پر صوبائی وزیر صحت شہرام ترکئی اور بابر سلیم کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہوا اور نوبت ہاتھا پائی تک پہنچ گئی۔
اس ہنگامہ آرائی میں شہرام ترکئی کے قریبی رشتہ دار عاطف خان بھی کود پڑے اور بابر سلیم کے ساتھ سخت جملوں کا تبادلہ کیا۔
اسمبلی اجلاس میں تحریک انصاف کے رکن اسمبلی نے اپنی ہی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا تو اس پر بھی خوب ہنگامہ ہوا۔
قربان علی نے اپنے خطاب میں کہا کہ اے ڈی پی میں منشور کے ساتھ ناانصافی کی گئی ہے۔ تحریک انصاف نے تبدیلی اورکرپشن کے جو وعدے کئے وہ پورے نہیں ہوئے۔ بجٹ مخصوص ٹولے میں تقسیم کیا گیا۔ ہر دستاویز پر بدل رہا ہے خیبرپختونخوا لکھا ہوا ہے لیکن اصل میں اس کی بجائے غرق ہورہاہے خیبرپختونخوا لکھا جانا چاہیے۔
قربان علی کے اس بیان پر بھی ایوان میں خوب ہنگامہ ہوا۔ اسپیکر اسد قیصر نے اسمبلی اجلاس میں دو بار ہنگامہ آرائی کے بعد اجلاس ملتوی کردیا۔