سپریم کورٹ نے سنگین دہشت گردی کے جرم میں سپیشل ملٹری کورٹس سے سزائے موت پانے والے 5 مجرموں کی اپیلوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔
چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں جسٹس امیر ہانی مسلم، جسٹس شیخ عظمت سعید،جسٹس منظور احمد ملک اورجسٹس فیصل عرب پر مشتمل پانچ رکنی لارجر بنچ نے اپیلوں کی سماعت کی۔
قاری زبیر، فتح محمد، محمد عربی، اقسان محبوب اور شیر عالم نے فوجی عدالتوں کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
عاصمہ جہانگیر، کرنل ریٹائرڈ محمد اکرم اور لئیق خان سواتی نے موقف اختیار کیا کہ اپیل کنندگان کے فوجی عدالتوں میں ٹرائل کے دوران شفاف ٹرائل کے آئینی و قانونی تقاضے پورے نہیں کئے گئے۔
ملزموں کو اپنی مرضی کا وکیل کرنے کی اجازت دی گئی اور نہ ان کے ورثاء کو وکیل کی خدمات حاصل کرنے کا موقع دیا گیا۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل عتیق شاہ نے جوابی دلائل دیتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ ٹرائل کورٹ میں مقدمات کی سماعت کے دوران تمام قانونی تقاضے پورے کئے گئے ہیں۔
قاری زبیرکو نوشہرہ کی ایک مسجد میں بم دھماکہ کرنے، فتح محمد کو فوجی تنصیبات پر حملہ، محمد عربی، اقسان محبوب اور شیر عالم کوفوجی قافلوں پرحملوں کے الزامات کے تحت پھانسی کی سزائیں سنائی گئی تھیں۔