سینیٹ کی کمیٹی برائے امور داخلہ کے اجلاس میں بتایا گیا ہے کہ مختلف جیلوں میں قید خواتین سے رات کو مبینہ طور پر بدسلوکی کی جاتی ہے۔
کمیٹی نے وزیر مملکت برائے اُمور داخلہ بلیغ الرحمن کو واقعات کی تفصیلات پر بریفنگ کا کہا ہے۔
خواتین سے بد سلوکی پر کمیٹی کے اراکین نے سخت تشویش ظاہر کی ہے۔
کمیٹی کو بتایا گیا کہ اس کام میں مبینہ طور پر جیلوں کا عملہ بھی ملوث ہے اور ابھی تک ایسے واقعات کو روکنے کے لیے کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔
کمیٹی نے چاروں صوبوں کے انسپکٹرز جنرل جیل خانہ جات کو اگلے اجلاس میں ظلب کیاہے۔
کمیٹی کے رکن شاہی سید نے تجویز دی ہے کہ خواتین قیدیوں کی نگرانی کے لیے خواتین جیل سپرنٹنڈنٹ تعینات کی جائیں۔ جہاں مردوں اور خواتین کی جیلیں ایک ہی ہیں وہاں خواتین قیدیوں کی بیرکیں فاصلے پر بنائی جائیں۔
پاکستان میں خواتین کے لیے مخصوص جیلوں کی تعداد محض تین ہے جب کہ ملک کی بقیہ لگ بھگ 90 جیلوں میں خواتین قیدیوں کے لیے الگ بیرکیں بنائی گئی ہیں۔