ایم کیو ایم کے رکن سندھ اسمبلی محفوظ یار خان کی جانب سے کراچی کو الگ صوبہ بنانے کے مطالبے پر ایوان مچھلی منڈی بن گیا؛حکومتی ارکان لعنت لعنت کے نعرے لگاتے رہے-
حکومتی ارکان کے جواب میں محفوظ یار خان بھی چپ نہ رہے اور کہا کہ لعنت شور مچانے والوں پر ہو،ان کا کہنا تھا کہ مہاجروں کو امتیازی سلوک کا نشانہ نہ بنایا جاٰئے جس سے ان میں احساس محرومی پیدا ہو-
محفوظ یار خان نے کراچی آپریشن پر بھی تنقید کی اور کہا کہ رینجرز روز نائن زیرو کا محاصرہ کر لیتی ہے،وہاں کام کرنے والےہزاروں افراد کو تنگ کیا جا رہا ہے-
ایم کیو ایم رکن اسمبلی کی تقریر کے دوران پیپلز پارٹی کے ارکان اور خصوصی طور پر خواتین شور مچاتی رہیں ،ڈپٹی سپیکر شہلا رضا کی جانب سے ڈانٹ ڈپٹ بھی انہیں خاموش نہ کرا سکی-
محفوظ یار خان کی تقریر کا جواب دیتے ہوئے پیپلز پارٹی کے امداد پتافی نے کہا کہ صوبے کو توڑنے کی کوشش نہ کی جائے،اردو بولنے والوں کا احترام کرتے ہیں را کے ایجنٹوں کا نہیں-
انہوں نے کہا کہ مرسوں مرسوں سندھ نہ ڈیسوں کا نعرہ لگانے والا شیدی سندھی نہیں تھا،ایسے غیر سندھیوں کی دل سے عزت کرتے ہیں-
امداد پتافی نے کہا کہ ہم نے تو ذوالفقار بھٹو اور بے نظیر بھٹو کی شہادت پر بھی کہا پاکستان کھپے ،توڑنے کی بات ایم کیو ایم والے کر رہے ہیں، اپنے احساس محرومی کا رونا رونے والے دیہات میں جا کر لوگوں کی زندگی دیکھیں، شہروں میں تو بہت سہولتیں ہوتی ہیں-