نک اینوک
ہاروڈ یونیورسٹی کی پروفیسر کیرن کنگ 2011 میں ایک قدیم پتے پر لکھی تحریر منظر عام پر لائیں۔ جو بعد میں عیسیٰ کی بیوی کی تحریرکے نام سے مشہور ہوئی۔ انہوں نے بتایا کہ ایک شخص نے انہیں یہ تحریر لا کر ریسرچ کے لئے دی لیکن انہوں نے تب اس کا نام نہیں بتایا تھا۔ اب معلوم ہوا ہے کہ یہ تحریر انہیں فلوریڈا کے ایک شہری والٹر فرٹز نے دی جسے پرانی اشیا رکھنے کا شوق تھا۔تاہم بعد میں معلوم ہوا کہ والٹر پورن فلمیں بھی بناتا تھا۔
اس تحریر نے چار سال تک مورخین کو پریشان رکھا۔ اگر یہ سچ ثابت ہوتی تو چرچ کی تعلیمات پر ہیبت ناک اثر ہوتا کیونکہ ان کے مطابق تو عیسیٰ شادی شدہ نہیں تھے۔ تحقیق کے بعد جب ثابت ہو گیا کہ کاغذ جعلی ہے تو والٹر نے بھی وضاحت جاری کر دی کہ میں ہی اس تحریر کا مالک ہوں جسے ’’عیسیٰ کی بیوی کی تحریر ‘‘ کہا جاتا ہے۔ میں نے، یا کسی بھی تیسری پارٹی نے اس میں کوئی تبدیلی نہیں کی، جب یہ ہمارے پاس آیا تو ایسا ہی تھا۔ اگر کوئی جعل سازی ہوئی تو مجھ سے پہلے والے مالک نے کی تھی۔
تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ والٹر نے یہ کاغذ لیوکمپ نامی شخص سے خریدا جو اسے 1990 میں جرمنی میں ایک خلائی مخلوق پر ہونے والی کانفرنس میں ملا تھا۔والٹر بچپن سے مذہبی رہبر بننے کا خواہش مند تھا، اپنے انہی جذبات کی وجہ سے اس نے 1999 میں والٹر نے یہ کاغذ خرید لیا اور دس برس تک اپنے پاس رکھا۔ اس دوران اسے کئی بار یہ کاغذ بیچنے کی پیش کش ہوئی۔ اس نے تب پروفیسر کنگ سے رابطہ کیا تاکہ معلوم ہو سکے کہ آخر اسے اتنے زیادہ پیسے کیوں دیئے جا رہے ہیں۔
تاہم کہانی اس سے زیادہ پیچیدہ ہے، والٹر اور کمپ دونوں اکٹھے کام کرتے تھے۔ جیسے ہی 2012 میں پروفیسر کنگ اپنی تحقیقات کا اعلان کرنے والی تھیں تو والٹر نے اپنی ایک ویب سائٹ رجسٹر کرائی اور اسے عیسیٰ کی بیوی کی تحریر کا نام دیا۔ اس کے ساتھ ہی اس نے اپنی پورن ویب سائٹس کو بھی لنک کیا۔ یوں تمام ٹریفک سے بڑی تعداد میں پیسہ بنایا گیا۔ اب تحریر غلط ثابت ہو گئی ،جسے مبینہ طور پر ان دونوں نے مل کر بنایا اور والٹر نے لاکھوں بنائے ۔ لیکن سب سے زیادت نقصان پرودیسر کنگ کا ہوا جن کے سالوں اس تحقیق میں لگ گئے۔