پولیس نے ن لیگ کی ورکر سمیعہ چودھری قتل کیس میں چنبا ہاؤس کے 10 ملازموں کو بھی شامل تفتیش کر لیا ہے، ان ملازموں کو گرفتار کر کے ان سے پوچھ گچھ شروع کر دی گئی ہے۔
سمیعہ چودھری کی لاش 3 روز قبل چنبا ہاؤس کے کمرہ نمبر 26 سے ملی تھی، یہ کمرہ ن لیگ کے رکن اسمبلی چودھری اشرف کے ریفرنس سے بک کیا گیا تھا۔
پولیس کے مطابق سمیعہ چودھری کی ناک سے خون بہہ کر جم چکا تھا جب کہ منہ سے بھی جھاگ نکلا تھا، جس وقت ان کی لاش کمرے میں دیکھی گئی، موت کو 24 گھنٹے گزر چکے تھے۔
چنبہ ہاؤس کے کیمروں سے تو کوئی سراغ نہیں ملا لیکن پولیس نے سمیعہ کا موبائل ڈیٹا حاصل کر لیا ہے جب کہ چنبہ ہاؤس کے منیجر سمیت 10 ملازموں کو حراست میں لے کر ان سے تفتیش شروع کردی گئی ہے۔
ابتدائی تفتیش میں ملازمین نے بتایا کہ مقتولہ کی جس رات موت ہوئی اس رات انہوں نے کھانا باہر سے منگوایا تھا۔
پولیس کے مطابق سمعیہ کی گاڑی محمد اشرف کے نام پر ہے تاہم ایم این اے چوہدری اشرف کا کہنا ہے کہ اُن کا سمعیہ سے کوئی تعلق نہیں اورنہ ہی انہوں نے کمرہ بک کروایا جب کہ چوہدری اشرف کے دعوے کے باوجود ان کی سمیعہ کی تصاویر موجود ہیں۔
سمعیہ کے پوسٹ مارٹم سے ابتدائی طورپریہی پتہ چلا ہے کہ ان کی موت نشہ آور چیز کھانے سے ہوئی جب کہ جسم پر تشدد کا کوئی نشان نہیں ملا۔