سپر بگ سائنس دانوں کیلئے ایک ایسا معمہ بن چکا ہے جسے وہ حل کرنے کیلئے بے چین ہیں۔ اب برطانوی ماہرین نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ سپر بگ کیخلاف لڑائی میں کامیاب ہوسکتے ہیں۔
سپر بگ بذات خود کوئی عفریت نہیں تاہم یہ ان جراثیموں کو کہتے ہیں جو کہ وقت کے ساتھ ساتھ طاقت ہورہے ہیں۔ ان جراثیموں کی طاقت اس حد کو پہنچ رہی ہے کہ ان سے نمٹنے کیلئے معمولی اینٹی بائیوٹک ادویات بیکار ثابت ہورہی ہیں۔
خدشہ ہے کہ سپر بگ دنیا بھر میں پھیلنے سے دنیا واپس اسی دور میں داخل ہوجائے گی جب اینٹی بائیوٹک ادویات ایجاد نہیں ہوئی تھیں اور ملیریا جیسی بیماریاں بھی موذی وبائیں ثابت ہوتی تھیں۔
اب برطانوی سائنس دانوں نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ سپر بگ کا علاج بیکٹریا کی ہی ایک اور قسم سے کر سکتے ہیں۔ پریڈیٹری بیکٹیریا کہلانے والے یہ بیکٹیریا دراصل وہ قسم ہے جو اپنے ہی قسم کے دوسرے بیکٹیریا کو کھا جاتے ہیں۔
کرنٹ بائیولوجی نامی جریدے میں شائع ہونے والی اس تحقیق کا دعویٰ ہے کہ اس کے مضر اثرات نہیں ہوں گے۔
اس مقصد کیلئےبڈیلووائبرو نامی بیکٹیریا کو استعمال کیا گیا تھا۔ یہ بیکٹیریا اپنے جیسے دیگر بیکٹیریائی اجسام میں داخل ہوجاتا ہے اور پیراسائٹ کی طرح ان کے جسم کو کھاتا اور نتیجے میں اپنے حجم سے دوگنا ہوجاتا ہے۔
اس کے بعد وہ اپنے میزبان کے مردہ جسم کو پھاڑ کے باہر نکل آتا ہے۔
امپیریئل کالج لندن اور یونیورسٹی آف ناٹنگم کے ماہرین نے تجربے میں مذکورہ بیکٹیریا کو فوڈ پوائزنگ کا باعث بننے والے بیکٹیریا کیخلاف استعمال کیا تھا۔