اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے خواجہ سرائوں نے اپنے لئے علیحدہ مسجد کی تعمیر کا بیڑہ اٹھایا ہے۔ مسجد میں ایک ہزار کے قریب نمازیوں کی گنجائش ہوگی۔ مسجد اپنی مدد آپ کے تحت تعمیر کی جارہی ہے۔
اس بارے میں مسجد کے روح رواں ندیم کشش نے بتایا ہے کہ چھ ماہ پہلے اس مسجد کو بنانے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔اس مقصد کیلئے اہل محلہ نے ایک کنال زمین مختص کی ہے۔
ندیم کشش کے مطابق ان کی برادری نے جب مسجد کی تعمیر کے لیے چندہ لینا شروع کیا تو انہیں پولیس نے تنگ کیا۔ پولیس کا کہنا تھا کہ یہ مسجد رجسڑڈ نہیں ہے۔ اسلام آباد میں کئی ایسے علاقے ہیں جو رجسڑڈ نہیں لیکن مسجدیں وہاں موجود ہیں۔
ندیم کشش کا کہنا ہے کہ اسلام آباد میں تقریباً 2700 خواجہ سرا رہتے ہیں۔ مسجد نہ ہونے کی وجہ سے وہ چھپ چھپ کر نماز پڑھتے ہیں۔ جمعہ کے دن خواجہ سرا اپنے سر کو عمامے سے ڈھک لیتے ہیں اور منہ کو بھی رومال سے ڈھانپ لیتے ہیں تا کہ پہچانے نہ جائیں۔
ان کا کہنا ہے کہ اہل تشیع خواجہ سراؤں کو نماز پڑھنے یا مجلس میں جانے سے کوئی پریشانی نہیں ہوتی۔ امام بری کے ساتھ ہی ایک امام بارگاہ ہے اور اہل تشیع خواجہ سرا وہاں جاتے ہیں۔ اہل تشیع افراد ان کو قبول کرتے ہیں لیکن سنی خواجہ سراؤں کو مسجدوں میں بہت پریشانی ہوتی ہے۔
ندیم کشش پر امید ہیں کہ انکو مسجد کیلئے موذن اور امام آسانی سے مل جائیں گے۔ بقول ان کے “اگر نہیں ملے تو اب ہماری برادری میں بھی دین سے آگاہ افراد ہیں، جن کا ہم یہاں تقرر کریں گے۔ ہمارے ایک ساتھی خواجہ غریب خسرو اب تبلیغی جماعت میں ہیں۔ ان کی داڑھی بھی ہے اور دین کے مسائل سے بھی وہ واقف ہیں۔ وہ یہاں بچوں کو ناظرہ پڑھائیں گے اور مجھے یقین ہے کہ اہل محلہ اپنے بچوں کومسجد میں بھیجیں گے۔