سپریم کورٹ نے شراب کی دوکانوں پر پابندی کے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد کو روک دیا ہے۔
سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے صوبے بھر میں شراب کی منظور شدہ دکانیں بند کرنے کے فیصلے کے خلاف سماعت سپریم کورٹ میں جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی۔
درخواست گزار کا کہنا ہے کہ چار دکانوں کے خلاف درخواست آئی تھی تاہم سندھ ہائی کورٹ نے تمام دوکانوں پر پابندی لگا دی۔یہ دوکانیں 1985 سے قائم ہیں اور ان کیخلاف آج تک کوئی شکایت نہیں آئی۔
سپریم کورٹ نے فریقین کا موقف سننے کے بعد سندھ میں شراب کی فروخت پر پابندی کے فیصلے کے خلاف اپیلیں سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے تمام فریقین کو سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کی ہدایت کردی۔
جسٹس ثاقب نثار نے واضح کیا کہ فیصلے پر عمل درآمد سے روکنا ایک عبوری حکم ہے۔ اس سے یہ تاثر نہ لیا جائے کہ سپریم کورٹ نے شراب فروشی کی اجازت دے دی ہے۔
جسٹس ثاقب نثار نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ اللہ نے آدم کو جنت سے نکالنے سے پہلے ان کا بھی موقف سنا تھا لیکن ایسا لگتا ہے کہ سندھ ہائی کورٹ نے تمام فریقین کو سن کر فیصلہ نہیں کیا ۔
سندھ ہائی کورٹ کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ روزانہ کی بنیادپر کیس کی سماعت کرے اور کیس کواز سر نو سن کر جلد فیصلہ کرے۔
واضح رہے کہ سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے کراچی سمیت سندھ بھر میں شراب خانے فوری طورپربند کرنے کا حکم دیا گیا تھا جب کہ فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی۔