ایکس کروموسوم، مردوں میں کینسر کا باعث

سائنس دانوں نے دعویٰ کیا ہے کہ جنس کا تعین کرنے میں اہم کردار کرنے والا “ایکس” کروموسوم ہی دراصل مردوں میں کینسر کا بھی ذمہ دار ہے۔ دنیا بھر میں کینسر کے مریضوں میں مردوں کی تعداد خواتین سے زیادہ ہوتی ہے۔
امریکی ریاست میساچوسیٹس کے ڈینا فیبر کینسر انسٹی ٹیوٹ سے وابستہ اینڈریو لین نے اس بارے میں بتایا ہے کہ کچھ کینسر ایسے ہوسکتے ہیں جن میں خواتین اور مردوں کی تعداد تقریباً یکساں ہو لیکن اکثر کینسر کی اقسام میں یہی دیکھا گیا ہے کہ اس کے شکار افراد میں مردوں کی تعداد، خواتین سے دوگنا یا تین گنا ہوتی ہے۔
خاص کر کینسر کی وہ اقسام جن کا باعث تمباکو ہے مثلاً گردے، مثانے، منہ یا پیشاب کی نالی کے کینسر کا شکار افراد کی تعداد میں مرد ہی زیادہ ہیں۔
اس بارے میں تحقیق کے مطابق مردوں میں خواتین کی نسبت کینسر کا شکار ہونے کا خطرہ بیس فیصد زیادہ ہوتا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ ہر سال ڈیڑھ لاکھ مرد کینسر کا شکار ہوتے ہیں۔
مذکورہ تحقیق میں ماہرین نے اپنی توجہ ان جینز پر مرکوز رکھی تھی جو کہ انسانی جسم میں رسولیوں کی پیدائش کے عمل کو روکتے ہیں۔ یہی جینز کینسر سے بھی بچاتے ہیں۔ کینسر کی صورت میں یہ جینز یا تو ختم ہوچکے ہوتے ہیں یا پھر تباہ ہوچکے ہوتے ہیں۔
کینسر کے کیسز میں دیکھا گیا کہ کینسر زدہ مردوں میں ایکس کروموسوم تباہ ہوچکے تھے۔ واضح رہے کہ مردوں میں ایکس اور وائی دونوں کروموسوم ہوتے ہیں جبکہ خواتین میں دو ایکس کروموسوم ہوتے ہیں۔
خواتین میں دو میں سے ایک ایکس کروموسوم، تاعمر کام نہیں کرتا ہے اور یہی عنصر ان کے جینز کو متوازن بناتا ہے۔ ماہرین کی رائے میں ان میں ایکس کروموسوم کی دوگنا موجودگی ہی انہیں کینسر سے کسی حد تک محفوظ بنانے کا باعث ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.

x

Check Also

امریکا، ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

امریکی شہربالٹی مورمیں ڈرون کی مدد سے ڈونر کا گردہ مریض تک پہنچا دیا گیا، ...

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنی ...

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ٹینس پلیئر ماریا شراپووا کے فینز کیلئے بری خبر ، وہ اب تک کاندھے کی ...

%d bloggers like this: