طبی ماہرین نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ مصنوعی گردے کی تیاری کے قریب پہنچ گئے ہیں اور وہ وقت دور نہیں جب گردے کے ٹرانسپلانٹ کی ضرورت باقی نہیں رہے گی۔
نیدرلینڈ کی یونیورسٹی آف ٹوینٹی سے تعلق رکھنے والے ماہرین کے مطابق وہ ایک ایسی جھلی تیار کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں جو کہ انسانی خلیوں سے تیار کی گئی ہے۔
یہ جھلی فاضل مالیکیولز کو ویسے ہی خارج کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے جیسا کہ انسانی گردہ کرتا ہے۔ فلٹر کرنے کی صلاحیت رکھنے والی اس مصنوعی جھلی کی تیاری ماہرین کیلئے ایک چیلنج رہی ہے۔
اب جبکہ ماہرین اس چیلنج میں کامیاب رہے ہیں تو ایسے میں امید کی جارہی ہے کہ مصنوعی گردے کی تیاری میں کامیابی زیادہ دور نہیں۔
اس مصنوعی جھلی کی تیاری کیلئے انسانی گردے سے ہی سیلز حاصل کئے گئے تھے جنہیں کھوکھلے اجسام سے منسلک کرکے جھلی تیار کی گئی۔
ماہرین کو امید ہے کہ اگروہ مصنوعی گردہ تیار کرنے میں کامیاب ہوگئے تو ڈائلیسز اور گردوں کی تبدیلی کے عمل سے نجات مل جائے گی۔
ماہرین نے یہ امید بھی ظاہر کی ہے کہ مذکورہ ٹیکنالوجی کو استعمال میں لاتے ہوئے دیگر اعضاء مثلا جگر، لبلبہ وغیرہ بھی تیار کیا جاسکے گا۔