موسمیاتی تبدیلیاں اور بے خبر انسان

مقناطیس کی تلاش

ghanna

گھانا میں دنیا کا ’’ای ویسٹ لینڈ‘‘ کہلاتا ہے۔ اکارے کے علاقے میں دنیا کی تمام الیکٹرونک اشیا کا کوڑا جمع کیا جاتا ہے۔ پرانے ٹی وی، اے سی، کمپیوٹر، سی ڈیز سمیت دنیا کا ہرقسم کا الیکٹرانک سامان یہاں موجود ہے۔ تمام غریب علاقوں سے آئے افراد یہاں روزانہ 250روپے یومیہ کی اجرات پر کام کرتے ہیں تاکہ کاپر اور دوسری دھاتیں ان اشیا سے نکالی جا سکیں۔ اس انتہائی مضر صحت کام سے یہاں کام کرنے والے تمام اور علاقے کی زندگی متاثر ہے۔ تاہم روزگار کی وجہ سے کوئی بھی اس حوالےسے آواز نہیں اٹھاتا حالانکہ یہ کوڑا پورے علاقے کی زمین کر بنجر کر چکا ہے جبکہ اس کے اثرات گھانا کے باقی علاقوں میں بھی پھیل رہے ہیں۔اس کام کا مقامی لوگ مقناطیس کی تلاش کہتے ہیں۔

میڈغاسکر میں شارک کا شکار

mada

میڈغاسکر کے جنوب مغربی علاقوں سے لوگ انتہائی تیزی سے غربت سے بھاگ رہے ہیں۔ شدید موسمی حالات اور اندھا دھند شکار کے باعث تمام قریبی علاقوں سے مچھلیاں ختم ہو گئیں ہیں۔ ایسے میں ان لوگوں کے پاس مغربی ساحل پر رہنے کے علاوہ اور کوئی چارہ نہیں حالانکہ نہ تو وہاں سڑکیں ہیں اور نہ ہی اسپتال اور بنیادی ضروریات، لیکن یہ لوگ ان علاقوں میں اقامت اختیار کر رہے ہیں تاکہ شارک کا شکار کر کے اسے مہنگے داموں چینی منڈیوں میں بیچا جا سکے۔

بنگلا دیش میں ماحولیاتی تبدیلیاں

bangala

بنگلا دیش میں ایشیا کے تین بڑے دریا آپس میں ملتے ہیں۔ گنگا، برہما پوترا اور میگہنا کے سنگم پر ماحولیاتی تبدیلیوں کے اثرات انتہائی واضح ہیں۔ پانی انتہائی تیزی سے زمین کر کھا رہا ہے۔ ایسے میں لوگوں نے شہروں اور دور دراز کے علاقوں کی جانب جانا شروع کر دیا ہے۔

بڈاجو، سمندر کے خانہ بندوش

badjao

بڈاجو یا سمندر کے خانہ بندوش موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہیں۔ ان لوگوں کی نا تو کوئی قومیت ہے اور نہ ہی یہ کسی ایک ملک میں رہتے ہیں لیکن سمندر کنارے رہنے کے باعث ان لوگوں کی زندگی بالکل تبدیل ہو گئی ہے۔ سمندر کی تبدیلیوں کے باعث یہ لوگ اب کہیں نظر نہیں آتے۔ امکان ہے کہ شاید انہوں نے اب زمین پر رہنا شروع کر دیا ہے۔

گنی بساؤ کا میلہ

guinee

گنی بساؤ میں ہر سال قدرت سے محبت کا میلہ ہوتا ہے جہاں پتوں سے بنے کپڑے اور تنکوں کا زیور استعمال کیا جاتا ہے۔یہ میلہ کئی صدیوں سے منایا جا رہا ہے۔ جدید ترقی یافتہ دنیا اسے سب کو پاگل پن کی طرح دیکھتی تھی لیکن آج اس کو دیکھنے کا انداز بدل چکا ہے۔

دریائے آرل کی زندگی

aral

قازقستان کا یہ دریا سوویت عہد میں بالکل ختم ہو گیا۔ یہ دریا ایک زمانے میں دنیا کا چوتھا بڑا دریا تھا لیکن پھر اسے صحراؤں کو شاداب کرنےکے لئے استعما ل کیا گیا۔ اب اس کا صرف ایک چوتھائی حصہ بچا ہے۔ تاہم اب لوگ اس کے قریب دوبارہ آبادی بنا رہے ہیں تاکہ یہاںفشنگ شروع کی جا سکے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.

x

Check Also

امریکا، ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

امریکی شہربالٹی مورمیں ڈرون کی مدد سے ڈونر کا گردہ مریض تک پہنچا دیا گیا، ...

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنی ...

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ٹینس پلیئر ماریا شراپووا کے فینز کیلئے بری خبر ، وہ اب تک کاندھے کی ...

%d bloggers like this: