چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا ہے کہ مردم شماری نہ کرانا موجودہ اور پچھلی حکومتوں کی ناکامی ہے، حکومت کی طرف سے آئندہ سال مردم شماری کی دی گئی تحریر محض دکھاوا ہے۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس انورظہیرجمالی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے بینچ نے مردم شماری میں تاخیر سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران اٹارنی جنرل نے عدالت کے روبروموقف اختیارکیا کہ فوج کی عدم دستیابی کے باعث مردم شماری نہ ہو سکی تاہم آئندہ برس مارچ اوراپریل میں مردم شماری کرائی جاسکتی ہے۔
جسٹس امیر ہانی نے ریمارکس دیئے کہ مردم شماری کرانا آئینی تقاضا ہے اس پر شرط نہیں لگائی جا سکتی، آبادی کے اعدادوشما ر ہی معلوم نہیں۔
چیف جسٹس آف پاکستان نے مشروط تاریخ مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ حکومت کی دی گئی تحریر محض دکھاوا ہے۔
ہمیں واضح اورایک تاریخ بتائیں، مردم شماری کا نہ ہونا موجودہ اور پچھلی حکومتوں کی ناکامی ہے، مردم شماری کروائی تو اسمبلیوں کی سیٹوں کو بڑھانا پڑے گا۔
لوگوں کو بیوقوف بنائیں نہ عوام کا پیسہ ضائع کریں، کہہ دیں کہ مردم شماری کروانا حکومت کے بس کا کام نہیں، مردم شماری نہیں کرانا توادارہ شماریات بند کردیں، جہاں کوئی ایمرجنسی ہو فوج کوطلب کر لیا جاتا ہے، تمام کام فوج کو کرنے ہے تو دیگر اداروں کی کیا ضرورت ہے۔