ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ پاکستان ترکی کے دشمنوں کو پناہ نہ دے، ترکی مسئلہ کشمیر پر پاکستانی موقف کی حمایت کرتا رہے گا۔
ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف کے ساتھ ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کی۔ وزیر اعظم نواز شریف نے ترکی کی حکومت کی مکمل حمایت کا اظہار کیا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ترکی میں فوجی بغاوت کی کوشش کی گئی جس کی پاکستان مذمت کرتا ہے، دونوں ممالک مل کر خطے کے امن اور استحکام کے لئے کوششیں کرتے رہیں گے۔
وزیر اعظم نے ترکی کے صدر کی پاکستان آمد کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی تعلقات میں مزید اضافہ ہونا چاہئے۔
ترکی کے صدر رجب طیب اردوان نے اس موقع پر کہا کہ ترکی پاکستان کا دوست ہے، سلامتی کونسل میں مسئلہ کشمیر پر پاکستانی قرارداد کی حمایت کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کشمیر میں جو مظالم ڈھائے جا رہے ہیں ترکی ان پر پاکستانی موقف کی تائید کرتا ہے، مقبوضہ کشمیرمیں مظالم کا سلسلہ بند ہونا چاہئے۔
ترکی کے صدر نے اس موقع پر ترکی میں فوجی بغاوت کی کوشش اور فتح اللہ گولن کی تحریک پر بھی تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ فتح اللہ گولن نے عوامی جذبات بھڑکا کر ملک میں انتشار پھیلانے کی کوشش کی جسے ناکام بنا دیا گیا۔
طیب اردوان نے کہا کہ فتح اللہ گولن ایک شیطانی ٹولے کے سربراہ ہیں اور ترکی کے دشمن ہیں، ترک مخالف گروہوں کو پاکستان میں پناہ نہیں ملنی چاہئے۔
واضح رہے کہ ترکی کے صدر کا اشارہ پاک ترک اسکولز کے ترک اسٹاف کا ہے، پاک ترک اسکولز اینڈ کالجز فتح اللہ گولن کے ادارے کے تحت چلتے ہیں اور ترک صدر کی آمد پر پاکستان نے ان تعلیمی اداروں کے 450 افراد کو پاکستان چھوڑنے کی ہدایت کی تھی۔