میئر کراچی وسیم اختر کو عدالت سے ضمانت منظور ہونے پر چار ماہ بعد جیل سے رہا کردیا گیا۔
ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما وسیم اختر پر اشتعال انگیز تقریر میں سہولت کاری، سانحہ بارہ مئی اور دہشت گردوں کا علاج کرانے کے 39 مختلف مقدمات تھے۔
کراچی کی انسداد دہشت گردی عدالت نے بدھ کو انہیں دہشت گردوں کا علاج کرانے کے کیس میں ضمانت دی اور پانچ لاکھ روپے کے مچلکے جمع کرانے کی ہدایت کی۔
اس سے پہلے وسیم اختر کی 38 مقدمات میں ضمانت ہوچکی تھی۔
عدالت میں سماعت کے دوران جج نے وسیم اختر سے کہا کہ رہائی کے فورا بعد کراچی کا کچرا صاف کریں جس پر ان کا کہنا تھا کہ شہر کے مسائل حل کرنے کی ہر ممکن کوشش کروں گا۔
میڈیا نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے وسیم اختر نے بتایا کہ انہوں نے 1987 سے سیاسی سفر کا آغاز کیا۔ جیل میں گزارے دن ناقابل فراموش ہیں اور وہ ان پر کتاب لکھیں گے۔
میئر کراچی کا کہنا تھا کہ انہوں نے ادھار لے کر ضمانتیں کرائی ہیں۔ سندھ حکومت نے ان کے لیے جو 50 ہزار تنخواہ مقرر کی ہے وہ اسے فوری نکلوائیں گے۔
وسیم اختر کے اہل خانہ ان کی رہائی پر خوش تھے۔ ایم کیو ایم کے رہنما اور کارکنوں کی بڑی تعداد انہیں لینے سینٹرل جیل پہنچی۔
19 جولائی 2016 کو انسداد دہشت گردی عدالت کے حکم کے بعد وسیم اختر کو گرفتار کیا گیا تھا۔