پاکستان سمیت دنیا بھر میں جہاں جہاں چاند طلوع ہوا تو وہاں سپر مون کا نظارہ دیکھا گیا۔ یہ 14ویں کا چاند تھا لیکن عام 14ویں کے چاند کے برعکس 7 فیصد بڑا اور15فیصد روشن تھا۔ اس کی وجہ چاند کا زمین کے قریب ترین ہونا ہے اور اسے سپر مون کہتے ہیں۔
یوں تو سال میں دو بار سپر مون کا نظارہ کیا جا سکتا ہے لیکن اس بار چاند قدرے زیادہ بڑا ہے۔ اس سے قبل اتنا بڑا اور روشن چاند 1948 میں دیکھا گیا تھا جب کہ آئندہ 2034 میں ایسا نظارہ کیا جا سکے گا۔
چاند زمین کے گرد گرش کے دوران مختلف حصوں میں روشن ہوتا ہے اور مکمل روشن ہونے دنوں میں اسے پورا چاند یا چودھویں کا چاند کہا جاتا ہے۔ اوسطاً 27 دن کا یہ چکر چاند زمین کے گرد بیضوی مدار میں کاٹتا ہے۔
اس کا مطلب ہے کہ چاند کا ہماری زمین سے فاصلہ کسی ایک حد کا اور مستقل نہیں ہے بلکہ یہ اس کے مدار کے حساب سے بدلتا رہتا ہے۔ لیکن اس غیر متوازی مدار کے علاوہ زمین کی سورج کے گرد گردش بھی مزید تبدیلیوں کا باعث بنتی ہے۔
جب بھی چاند کی قربت اور پورے چاند کے اوقات ایک ساتھ آ جاتے ہیں تو یہ سپر مون کہلاتا ہے۔ محققین کے مطابق سپر مون اور معمول کے پورے چاند میں فرق بہت باریک ہوتا ہے۔