اسرائیلی پارلیمانی کمیٹی نے فلسطین کے مغربی کنارے میں حکومتی اجازت کے بغیر قائم غیر قانونی بستیوں کو قانونی طور پر تسلیم کرنے کا بل منظور کر لیا ہے۔ اس بل کے تحت مغربی کنارے میں نجی زمین خرید کر قائم کی گئی بستیوں کو بھی قانونی تصور کیا جائے گا حالانکہ انہیں حکومتی اجازت کے بغیر قائم کیا گیا ہے۔
اس بل کو قانون بننے سے پہلے پارلیمنٹ میں تین بار منظور ہونا ہو گا، اس کے بعد اسرائیلی سپریم کورٹ بھی اسے قانونی قرار دے گی، جس کے بعد یہ قانون بن کر نافذ العمل ہو جائے گا۔
اسرائیل نے یہ بل مغربی کنارے میں اپنی اہم ترین چیک پوسٹ ’’اومانا ‘‘ کو تحفظ دینے کے لئے تیار کیا ہے جس قانون کے مطابق اسرائیل کو رواں سال کے اختتام پر خالی کرنا تھا۔
اسرائیلی سپریم کورٹ نے 25دسمبر تک اس پوسٹ کو خالی کر کے تمام غیرقانونی تعمیرات گرانے کا حکم دیا تھا۔ اومانا کی چیک پوسٹ رملہ کے قریب ہے جہاں نجی زمین خرید کر 40یہودی خاندانوں نے بھی رہائش بنا لی ہے۔مقامی لوگوں کی جانب سے مقدمے کے بعد اسرائیلی سپریم کورٹ نے اسے فوری طور پر ہٹانے کا حکم دیا تھا۔
عالمی برادری مشرقی بیت المقدس اور مغربی کنارے میں اسرائیل کی تمام بستیوں کو غیرقانونی سمجھتی ہے، بے شک انہیں اسرائیلی قانون کے تحت تحفظ حاصل بھی ہو ۔