ٹرمپ کی صدارت اب بھی خطرے میں، کیسے؟

اینڈریو گریفن ( دی اینڈی پینڈنٹ)

ڈونلڈ ٹرمپ کا اب بھی صدر بننے کا خواب چکنا چور ہو سکتا ہے۔انتخابی مہم کے دوران متعصبانہ اور متنازع بیانات کی وجہ سے ڈونلڈ ٹرمپ کو شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ تاہم وہ الیکشن میں کامیاب ہو گئےلیکن ٹرمپ کی مشکلات کم ہوتی دکھائی نہیں دیتیں۔ اب بھی مخالفین کا خیال ہے کہ وہ صدر بننے کے لئے نااہل ہو کر اپنی جیت کی طرح نئی تاریخ رقم کر سکتے ہیں ۔

ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارتی مواخذہ کے لئے مہم پہلے ہی شروع کی جا چکی ہے۔ انتخابات سے پہلے  ماہر قانون پروفیسر پیٹرسن نے ایک مکالہ لکھا جس کا عنوان تھا کہ ٹرمپ  صدر بننے کے اہل نہیں۔ اس مکالے کے مطابق ٹرمپ یونیورسٹی پر ایک مقدمہ چل رہا ہے۔ یہ یونیورسٹی 2010میں بند کر دی گئی تھی۔

ٹرمپ یونیورسٹی طلبہ کی جانب سے دائر  مقدمے میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ کالج کی جانب سے رئیل اسٹیٹ کے حوالے سے ایک کورس کا آغاز کیا گیا جس میں جائیداد کی خرید و فروخت  کے کاروبار کے حوالے سے کچھ خفیہ طریقہ کار سکھانے کا وعدہ کیا گیا تھا تاکہ تمام طلبا بہتر پیسے کما سکیں۔ تاہم 35 ہزار ڈالر وصول کرنے کے بعد بھی کورس میں ایسی معلومات نہیں دی گئیں۔

اب 28 نومبر کو سانتیاگو کی عدالت میں ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف دائر ایک کیس کی سماعت ہونے جا رہی ہے۔ اس مقدمے میں ان کا بیان  منتخب صدر کے لئے مسائل پیدا کر سکتا ہے۔ اسی کی بنیاد پر شاید ارکان کانگریس انہیں معذول کرنے کے بارے میں سوچیں۔

مکالے میں لکھا گیا کہ امریکا میں جھوٹ کے سہارے پر اپنی اشیا بیچنا معمول کی بات ہے۔ اسی کی بنیاد پر ٹرمپ نے ہزاروں افراد سے دھوکا کیا اور لوگوں کو لوٹنے کے لئے ایک جھوٹا پروگرام  شروع کیا۔ اس کے نتیجے میں صدر کی مواخذہ کی تحریک چلائی چلائی جا سکتی ہے۔

تاہم اس مواخذہ کے لئے ایک لمبا قانونی طریقہ ہے۔ عوامی رائے عامہ کے بعد قانون سازوں کو بھی ان کے خلاف ہونا ہو گا کیونکہ یہ عمل ایوان نمائندگان سے شروع ہو گا۔

اس مواخذہ کے لئے صدر ٹرمپ کے خلاف آن لائن پٹیشن شروع کر دی گئی ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ ہمیں اس نسل پرست، جنونی اور خواتین کے شکاری جانور کو دنیا کا طاقتور ترین شخص بننے سے روکنا ہے۔

اس پٹیشن پر اب تک ہزاروں افراد  دستخط کر چکے ہیں۔ تاہم یہاں یہ بات اہم ہے کہ آج تک صرف صدر اپنے دور میں حرکات کی وجہ سے معزول کیے گئے ہیں لیکن پہلی بار ہے کہ صدر بننے سے پہلے کے واقعات پر لوگ صدر کی مواخذہ کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
دوسری جانب صدارتی الیکٹورل کالج کی حمایت کا مرحلہ بھی باقی ہے۔ 12 دسمبر کو ڈیمو کریٹک اور ری پبلکن پارٹی کے تمام ریاستوں کے نمائندے اپنا ووٹ کاسٹ کریں گے۔ یہ الیکٹورل کالج ہی جیتنے کی وجہ سے صدر منتخب ہوتا ہے اور پھر رسم کے مطابق اپنے صدر کو ووٹ دیتا ہے۔ تاہم اس ووٹنگ میں کبھی کبھی کوئی ’’بےایمان‘‘ ووٹر بھی ہوتا ہے۔ تاہم آج تک ایسا نہیں ہوا کہ الیکٹورل نے اپنے صدر سے بے وفائی کی ہو۔
تاہم مبصرین کے مطابق 538 الیکٹورلز میں سے اب بھی 270ووٹوں کی ٹرمپ کو ضرورت ہے۔ اگر ان ووٹروں کا ذہن بدل جائے اور وہ ٹرمپ کو ووٹ نہ دیں تو پھر ان کا صدر بننا ممکن نہیں۔تاہم آج تک ایسا ہوا نہیں کہ صدرکو منتخب الیکٹورل نے ووٹ نہ دیا ہو۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.

x

Check Also

امریکا، ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

امریکی شہربالٹی مورمیں ڈرون کی مدد سے ڈونر کا گردہ مریض تک پہنچا دیا گیا، ...

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنی ...

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ٹینس پلیئر ماریا شراپووا کے فینز کیلئے بری خبر ، وہ اب تک کاندھے کی ...

%d bloggers like this: