آسکر یافتہ ہدایتکار اینگ لی نے اس بار بڑے پردے کے لیے عراق جنگ کا موضوع چنا ہے۔ ”بلی لینز لانگ ہاف ٹائم واک” ایک نوجوان امریکی فوجی کے احساسات اور جذبات کی کہانی ہے۔
اینگ لی کی فلمیں جاندار کہانی اور مضبوط کرداروں کے ساتھ اعلیٰ ٹیکنالوجی کا بہترین امتزاج ہیں۔ لی کی ہر فلم کا ایک ایک منظر ان کی جمالیاتی حس کا عکاس ہے جنہیں دیکھنے والے ان میں کھو جاتے ہیں۔
لی نے اس بار جذبات کے اظہار کے لیے تھری ڈی ٹیکنالوجی کا استعمال کیا ہے۔ ”بلی لینز لانگ ہاف ٹائم واک” کو انہوں نے 120 فریم پر سیکنڈ اور فور کے ریزولوشن میں شوٹ کیا ہے۔ اس طرح انہوں نے کوشش کی ہے کہ دیکھنے والوں کو بلی لین کے جسمانی اور جذباتی تجربے سے گزارا جائے۔ یعنی جو فوجی پر بیتی اسے آپ محسوس کریں۔
فلم بین فاؤنٹین کے ناول پر مبنی ہے جس میں انہوں نے 19 سالہ بلی لین کی نظر سے عراق جنگ دکھائی ہے۔ لین کو براوو سکواڈ کے دوسرے فوجیوں کے ساتھ فتح کا جشن منانے کے لیے عارضی طور پر امریکا واپس لایا جاتا ہے۔
سینما سکرین پر کردار کے دماغ کی گہرائی میں اترنا اور ناظرین کو اس تجربے سے گزارنا، لی ایک عرصے سے ایسا ہی کچھ کرنا چاہتے تھے اور ان کا ماننا ہے کہ بین فاؤنٹین کا ناول اس کام کے لیے نہایت موزوں تھا۔
عراق جنگ میں فوجیوں پر کیا گزری اس کہانی کو فلیش بیک میں بیان کیا گیا ہے اور اس کا نقطہ عروج تھینکس گیونگ ڈے پر فٹبال میچ کا ہاف ٹائم شو ہے۔ عراق فتح کرنے کا جشن مناتے امریکی عوام جنگ کے بارے میں کیا سوچتے ہیں اور اس کی حقیقت کتنی خوفناک ہے۔
فلم میں بلی لین کا کردار جو ایلون نے ادا کیا ہے۔ کرسٹن سٹیورٹ اس کی بہن کیتھرین کے کردار میں نظر آئے گی۔ ون ڈیزل نے سارجنٹ شروم کا کردار ادا کیا ہے۔
روایتی فلم 24 فریم پر سیکنڈ شوٹ کی جاتی ہے۔ اس فلم 120 فریم پر سیکنڈ میں شوٹ کیا گیا ہے۔ یعنی فلم بین کو ہر منظر کی 40 گنا زیادہ تفصیل سکرین پر دیکھنے کو ملے گی۔ فلم 11 نومبر کو ریلیز ہورہی ہے۔