عراق پر مسلط امریکی جنگ کا خمیازہ عراقی بچوں کو بھگتنا پڑرہا ہے۔ امریکی بمباری سے متاثرہ شہروں میں بچوں کے نمونے لیے گئے جن میں زہریلا سیسہ پایا گیا۔
عراق جنگ میں فلوجہ پر حملہ بڑی کارروائی تھا۔ 7 نومبر کو عراقی شہر پر حملے کو 12 سال ہوگئے ہیں۔
فلوجہ پر بمباری میں مبینہ طور پر کیمیائی ہتھیار استعمال کئے گئے۔ سائنسدانوں کے مطابق شہر کی آبادی میں صحت کے مسائل، بچوں میں پیدائشی نقائص اور کینسر ان حملوں کا نتیجہ ہیں۔
امریکا نے سرکاری طور پر کبھی نہیں بتایا کہ فلوجہ پر حملوں میں کون سا کیمیائی مادہ استعمال کیا گیا۔ امریکی حکام نے حملوں میں صرف سفید فاسفورس استعمال کرنے کی تصدیق کی ہے۔
فلوجہ، حویجا اور بصرہ میں امریکی بمباری کا شکار بننے والے شہریوں کا سروے کیا گیا۔ بچوں اور ان کے والدین کے نمونے لیے گئے۔
اس تحقیق میں عراقی بچے زہریلے سیسہ سے متاثر پائے گئے جو ان کی جسمانی اور ذہنی نشوونما کے لیے انتہائی خطرناک مادہ ہے۔
بچوں کے دانتوں میں سیسہ کی مقدار ایران اور لبنان کے بچوں کے مقابلے میں 50 گنا زیادہ تھی۔
اس تحقیق میں یہ بات سامنے آتی ہے کہ عراقی بچے سیسہ اور دیگر زہریلی دھاتوں سے آلودہ فضا میں پل بڑھ رہے ہیں۔
امریکی بمباری سے متاثرہ عراقی شہروں میں کینسر کے مریضوں کی تعداد بھی نسبتا زیادہ ہے۔