نئی دہلی کی حکومت نے سموگ کے مسئلے سے نمٹنے کے لئے مصنوعی بارش برسانے کا فیصلہ کیا ہے، وزیر اعلیٰ اروند کجروال نے محکمہ موسمیات اور سول ایوی ایشن کے حکام کے ساتھ میٹنگ کے بعد یہ فیصلہ کیا۔
سموگ کا مسئلہ نئی دہلی میں شدت اختیار کر چکا ہے جہاں مسلسل دھند چھائے رہنے کے بعد بیماریوں میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ دہلی میں فضائی آلودگی اتنی زیادہ بڑھ چکی ہے کہ وہاں آنکھوں میں جلن، گلے میں چبھن، دمہ، سانس کے امراض اور پھیپھڑوں کی بیماریوں میں غیرمعمولی اضافہ ہوچکا ہے۔
اروند کیجریوال نے ماحولیاتی ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے دس نکاتی ایجنڈے کا اعلان بھی کردیا ہے۔ ان دس نکات میں دہلی اور گرد و نواح میں واقع تمام اسکولوں کی تین دن تک بندش، دہلی کی سڑکوں پر پانی کا چھڑکاؤ، دہلی میں جنریٹر چلانے پر پابندی شامل ہے۔
اس کے علاوہ دہلی کے جنوب میں واقع کوئلے سے بجلی بنانے والے پلانٹ کی دس دنوں تک بند کرنے اور وہاں سے راکھ اٹھانے پر پابندی، دہلی میں پانچ دنوں تک ہر طرح کے تعمیراتی کاموں پر پابندی، ایک دن طاق اور ایک دن جفت نمبر پلیٹوں والی گاڑیاں سڑکوں پر لانے کے قانون پر عمل درآمد شامل ہے۔
دارالحکومت میں کوڑا کرکٹ جلانے پر مکمل پابندی، ویکیوم کلینروں کے ذریعے دہلی کی سڑکوں کی صفائی، اور مصنوعی بارش برسانے کی تجویز شامل ہیں۔
کیجریوال نے اپنے تازہ بیان میں اعتراف کیا ہے کہ اتنی شدید آلودگی صرف فصلوں کی باقیات جلانے کا نتیجہ نہیں ہوسکتی۔ حکومت کو بالکل بھی اندازہ نہیں تھا کہ فضائی آلودگی اس حد تک بڑھ جائے گی۔
کیجروال نے محکمہ موسمیات اور سول ایوی ایشن کے حکام سے رابطہ کیا ہے۔ محکمہ موسمیات کے حکام فضا میں بادلوں یا نمی کی مقدار کا اندازہ لگائیں گے اور مطلوبہ مقدار میں بادل بنتے ہی مصنوعی بارش کا انتظام کیا جائے گا۔
سول ایوی ایشن حکام کی جانب سے نئی دہلی حکومت کو 5 طیارے فراہم کئے جائیں گے جن کی مدد سے ان بادلوں پر کیلشیم آئیوڈائیڈ، پوٹاشیم آئیو ڈائیڈ اور ڈرائی آئس کا سپرے کیا جائے گا۔