کھیل اور ورزش ڈپریشن کا بہترین حل

ڈپریشن یا شدید ذہنی و اعصابی تناؤ ایک نفسیاتی بیماری ہے جس کے علاج کے لئے ادویات کے ساتھ ساتھ کونسلنگ کی بھی ضرورت پڑتی ہے تاہم اب بعض ماہرین نے کہا ہے کہ کھیل اور ورزش کے ذریعے بھی اس بیماری پر قابو پایا جا سکتا ہے۔
برطانیہ میں صحت عامہ سے متعلق ریسرچ کنسورشیم کی جانب سے کروائے جانے والے ایک مطالعاتی جائزے میں سائنسدانوں نے کہا ہے کہ پابندی سے کی جانے والی ورزش ڈپریشن کے مممکنہ مریضوں میں ایک ہی وقت میں جسمانی اور ذہنی دونوں طرح کی صحت کے لیے مفید ثابت ہوتی ہے۔
لندن کے یونیورسٹی کالج کے چائلڈ ہیلتھ انسٹیٹیوٹ سے منسلک طبی ماہر پنٹو پیریرا اس مطالعاتی ٹیم کے سربراہ ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ فارغ اوقات میں تسلسل کے ساتھ کی جانے والی جسمانی ورزش ڈپریشن سے بچاؤ کا ایک مؤثر ذریعہ ہے۔
بیس سے چالیس سال کی درمیانی عمر کے ایسے افراد، جنہوں نے پہلے کبھی جسمانی ورزش نہ کی ہو، جب پابندی سے ہر ہفتے تین بار جسمانی ورزش اور سرگرمیوں میں حصہ لیتے ہیں تو ان میں ڈپریشن کی بیماری کے خطرات 16 فیصد کم ہو جاتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ آؤٹ ڈور کھیل جو ورزش کے مماثل ہوں ان سے بھی تناؤ میں کمی آتی ہے تاہم اگر کھیل کے دوران مقابلے کی فضا ہو تو ڈپریشن کے مریضوں کے لئے نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈپریشن دنیا بھر میں پائے جانے والے ذہنی عارضوں میں سب سے عام بیماری ہے اور دنیا بھر میں 350 ملین افراد اس کا شکار ہیں۔ عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او کے مطابق ڈپریشن دنیا بھر میں انسانوں کی کار کردگی میں نقص پیدا ہونے کا سب سے بڑا سبب ہے۔
اس بیماری کا عام طور سے علاج ادویات یا فزیوتھراپی یا پھر بیک وقت دونوں کے امتزاج سے کیا جاتا ہے۔ تاہم بہت سے مریض اس بیماری سے نجات حاصل نہیں کر پاتے۔
پنٹو پیریرا کی ٹیم نے 1985ء میں پیدا ہونے والوں سے لے کر 50 سال تک کی عمر کے گیارہ ہزار ایک سو پینتیس افراد کو اپنی اس ریسرچ میں شامل کیا۔ ان میں ڈپریشن کی علامات اور اُس بیماری کی سطح اور ان افراد کی جسمانی سرگرمیوں کا تھوڑے تھوڑے وقفے سے مگر مسلسل جائزہ لیا جاتا رہا۔
اس تجربے کے لیے ایک سوال نامہ تیار کیا گیا، جس کا مقصد ان افراد کی ذہنی بے چینی اور ان کی طبعیت میں بے قراری کی کیفیت میں اُن کے رد عمل کا اندازہ لگانا تھا اور ان کے فعلیاتی یا عضویاتی تعاون کا جائزہ لینا تھا۔
اس تجربے کے نتائج سے پتہ چلا کہ جن افراد نے اپنی ہفتہ وار جسمانی ورزش میں اضافہ کیا، اُن میں ڈپریشن کی علامات کم دیکھی گئیں جبکہ زیادہ پژمردگی یا ڈپریشن کا شکار وہ لوگ نظر آئے، جو جسمانی طور پر کم فعال تھے۔ یہ علامات خاص طور سے کم عمر افراد میں پائی گئیں۔
سائنسدانوں کے مطابق جسمانی ورزش اور ڈپریشن کے مابین تعلق پورے معاشرے اور آبادی میں دیکھا گیا اور یہ محض کلینیکل ڈپریشن کے بہت زیادہ خطرات کے حامل افراد میں نہیں پایا گیا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.

x

Check Also

امریکا، ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

امریکی شہربالٹی مورمیں ڈرون کی مدد سے ڈونر کا گردہ مریض تک پہنچا دیا گیا، ...

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنی ...

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ٹینس پلیئر ماریا شراپووا کے فینز کیلئے بری خبر ، وہ اب تک کاندھے کی ...

%d bloggers like this: