پاناما کیس، وزیر اعظم کے بچوں نے جواب جمع کرا دیا

پاناما لیکس کیس میں وزیر اعظم نواز شریف کے بچوں نے سپریم کورٹ میں جواب جمع کرا دیا، مریم نواز شریف نے کہا ہے کہ وہ وزیر اعظم کے زیر کفالت نہیں ہیں، یہ بھی کہا گیا کہ وزیر اعظم کے بچوں کے پاس کوئی سرکاری عہدہ نہیں۔
سپریم کورٹ میں پاناما لیکس کے معاملے پر وزیر اعظم کے خلاف دائر درخواستوں پر سماعت ہوئی جس میں وزیر اعظم کے بچوں حسن نواز ، حسین نواز اور مریم صفدر نے جواب داخل کرائے۔
وزیر اعظم کے بچوں کی جانب سے نواز شریف کے وکیل سلمان اسلم بٹ نے عدالت کے سامنے جواب پڑھ کر سنائے۔
سلمان اسلم بٹ نے عدالت کو بتایا کہ مریم نواز اپنا ٹیکس ریٹرن ادا کرتی ہیں، انہوں نے کسی بھی متذکرہ پراپرٹی کی قیمت ادا نہیں کی۔ مریم نواز نیلسن اور نیسلول کمپنی کی ٹرسٹی ہیں اور انہوں نے یہ الزام مسترد کیا ہے کہ وہ کسی آف شور کمپنی کی مالک ہیں۔
حسین نواز نے اپنے جواب میں موقف اپنایا کہ وہ 16 سال سے بیرون ملک قانون کے مطابق کام کررہے ہیں، جنوری 2005 سے قبل متذکرہ جائیدادیں ان کی نہیں تھیں۔
اس موقع پر جسٹس عظمت سعید شیخ نے سلمان اسلم بٹ سے استفسار کیا کہ آپ نے جواب کے ساتھ تفصیلات کیوں فراہم نہیں کیں جس پر انہوں نے کہا کہ وقت مختصر تھا البتہ مجوزہ کمیشن میں تمام دستاویزات فراہم کریں گے۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ نے سلمان اسلم بٹ سے پوچھا کہ ٹرسٹی کا کام کیا ہوتا ہے؟ جس پر انہیں بتایا گیا کہ ٹرسٹی کا کام اپنی خدمات فراہم کرنا ہوتا ہے۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ آپ عدالت کو مطمئن کریں کہ خریداری قانون کے مطابق تھی، عدالت کو مطمئن کریں قانون کے مطابق رقم بیرون ملک منتقل کی گئی، آپ عدالت کو مطمئن کریں اور سکون سے گھر چلے جائیں۔
سماعت کے دوران مسلم لیگ ن کے رہنما حنیف عباسی کے وکیل اکرام شیخ نے کہا کہ ہم نے بھی اسی معاملے پر درخواست سپریم کورٹ میں دائر کررکھی ہے، آپ سے استدعا کی تھی کہ یہ درخواست اسی بینچ میں منسلک کی جائے۔
اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اگر مناسب ہوا تو درخواست کو اسی بینچ میں لگائیں گے۔
واضح رہے کہ حنیف عباسی نے عمران خان اور جہانگیر ترین کی نااہلی کے لیے درخواست دائر کر رکھی ہے اور اکرم شیخ حنیف عباسی کے وکیل ہیں۔
اس موقع پر درخواست گزار طارق اسد نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ یہ کیس عمران خان اور نواز شریف کے خلاف ہے۔
چیف جسٹس نے ان سے پوچھا کہ کتنے لوگ آف شور کمپنیوں کے مالک ہیں جن کے نام اسکینڈل میں آئے ہیں جس پر طارق اسد نے کہا کہ400کے قریب کمپنیاں اور لوگوں کے نام پانامہ لیکس میں شامل ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ 800لوگوں کے خلاف تحقیقات ہوں تو یہ کام کئی سال چلے گاحاکم وقت کا معاملہ دوسروں سے الگ ہوتا ہے۔
سپریم کورٹ میں ہونے والی سماعت میں شرکت کے لیے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان، عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید اور دیگر فریقین عدالت عظمیٰ پہنچے۔
پی ٹی آئی نے ڈاکٹر بابر اعوان کو بھی اپنے وکلا کی ٹیم میں شامل کر لیا اور وہ پانامہ کیس میں پی ٹی آئی کی جانب سے وزیر اعظم اور ان کے بچوں کے خلاف دلائل دیں گے۔
یاد رہے کہ پاکستان تحریک انصاف،جماعت اسلامی، عوامی مسلم لیگ، جمہوری وطن پارٹی اور طارق اسد ایڈووکیٹ نے پاناما لیکس کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ میں آئینی درخواستیں دائر کی تھیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.

x

Check Also

امریکا، ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

امریکی شہربالٹی مورمیں ڈرون کی مدد سے ڈونر کا گردہ مریض تک پہنچا دیا گیا، ...

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنی ...

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ٹینس پلیئر ماریا شراپووا کے فینز کیلئے بری خبر ، وہ اب تک کاندھے کی ...

%d bloggers like this: