ڈیلی میل کی ہیڈلائن عدلیہ پر حملہ

جان اسٹون (دی اینڈی پینڈنٹ)

 

برطانوی ہائیکورٹ  نے جمعرات کو ایک تاریخی فیصلہ جاری کیا جس کے تحت تھریسا مے کی حکومت بریگزٹ کے لئے آرٹیکل 50کا اطلاق   سے روک دیا گیا۔ عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ پارلیمانی جمہوریت میں ریفرنڈم سے زیادہ طاقتور پارلیمنٹ ہوتی ہے۔ اگر حکومت یورپی یونین کو چھوڑنا چاہتی ہے تو پہلے پارلیمنٹ سے اجازت لے۔

تین سینئر ترین ججوں پر مشتمل بینچ نے کہا ہے کہ  حکومت کے پاس یورپی رہنماؤں سے بریگزٹ پر بات کرنے کا اختیار نہیں ہے۔ اس کے لئے انہیں پہلے پارلیمنٹ سے اجازت لینا ہو گی۔

ریفرنڈم میں عوام فیصلے کے بعد وزیراعظم تھریسا مے نے ’’شاہی طاقت‘‘ نامی قانون کا استعمال کرنا تھا جس کے تحت  وزیراعظم پارلیمنٹ کو بائی پاس کر کے کوئی بھی فیصلہ کر سکتا ہے۔

تاہم اب عدالت نے تھریسا مے کی جانب سے ’’شاہی طاقت ‘‘ کے استعمال کا اختیار واپس لے لیا ہے اور انہیں پارلیمنٹ میں جانے کا پابند بنایا ۔

عدالتی فیصلے پر برطانوی قوم پرست اخباروں نے ججوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ۔ ایک بار پھر ملک میں بریگزٹ کے حامی اور مخالفین آمنے سامنے آ گئے ہیں۔ حالیہ سروے سے بھی معلوم ہوتا کہ اگر دوبارہ ریفرنڈم ہو تو یورپی یونین کے حامی اکثریت حاصل کر لیں گے۔

ان حالات میں عدالتی فیصلے نے بریگزٹ کے حامیوں کو ایک بار پھر پرعزم بنا دیا ہے۔تاہم مخالفین ججوں پر تنقید کر رہے ہیں۔ بریگزٹ کےحامی اور مخالف میڈیا بھی آمنے سامنے ہے۔ ڈیلی میل، سن، ٹیلی گراف ، ایکسپریس جیسے اخبارات نے عدلیہ کو خوب آڑے ہاتھوں لیا۔

تاہم اس سب میں ڈیلی میل پیش پیش رہا۔ انہوں نے تو اخبار میں تینوں ججوں کی تصاویر لگانے کے بعد ہیڈلائن لگائی ’’ریاست کے دشمن‘‘۔

برطانوی وزیراعظم تھریسا مے ملکہ برطانیہ کی شاہی طاقت استعمال کرتے ہوئے آرٹیکل 50کا اطلاق چاہتی تھیں جس کے تحت کوئی بھی عالمی معاہد ہ ایک جھٹکے میں ختم کیا جا سکتا ہے۔تاہم ججوں نے ان کے تمام منصوبے خاک میں ملا دیئے۔

یہ کیس  حالیہ تاریخ میں برطانیہ کا اہم ترین آئینی مقدمہ تھا۔ حکومت نے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ اپیل ایک مہینے کے اندر دائر کی جا سکتی ہے۔بریگزٹ کے منصوبے پر اسکاٹ لینڈ اور آئرلینڈ کی جانب سے مزاحمت کے بعد آئینی بحران پیدا ہو گیا تھا کیونکہ دونوں ممالک میں لوگوں کی اکثریت نے یورپ کے حق میں ووٹ دیا تھا۔

تھریسا مے نے کچھ دن قبل اپنے انٹرویو میں کہا تھا کہ وہ 31مئی 2017سے بریگزٹ پر بات چیت کا عمل شروع کر دیں گی۔

انسانی حقوق کی تنظیموں نے ان اخبارات اور خصوصاً ڈیلی میل کی ہیڈلائن کو جمہوریت کش قرار دیا ہے۔ وکلا تنظیم کی رہنما شکونا جولی کا کہنا ہے کہ اخبارات کو فیصلہ پڑھنا چاہیے تھے۔ اسے عدلیہ پر حملہ تصور کیا جانا چاہیے۔ان ہیڈلائنز کی وجہ سے ملک میں انتشار پھیل رہا ہے۔

انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہےکہ ڈیلی میل نے کم علمی کا مظاہرہ کیا۔ اس اخبار پر پابندی عائد ہونا چاہئے۔ عدالت نے جمہوری اقدار کا تحفظ کیا جس کے تحت پارلیمنٹ ہی لوگوں کے حقوق سلب کرنے کا اختیار رکھتی ہے اور کوئی بھی وزیراعظم شاہی طاقت کا استعمال نہیں کر سکتا۔

سیاسی رہنماؤں کا کہنا ہے کہ عدالتی فیصلے کے خلاف سیاسی تحریک چلائی جا رہی ہے۔ بریگزٹ کے حامیوں کو اشرافیہ قرار دیا جا رہا ہے۔

ڈیلی ٹیلی گراف نے اپنی ہیڈلائن میں تینوں ججوں کی تصاویر لگا کر لکھا ’’عوام بمقابلہ جج‘‘، دی سن نے لکھا ’’تم ہو کون، غیرملکی اشرافیہ نے عوامی رائے سلب کر لی‘‘۔

تھریسا مے کی جانب سے بریگزٹ کی صورت حال سنبھالنے میں ناکامی پر ٹوری پارٹی کے رکن پارلیمنٹ اسٹیفن فلپس نے استعفیٰ دے دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ مے کسی صورت بھی بریگزٹ کےنام پر یورپی مارکیٹ کو چھوڑنے کا اختیار نہیں رکھتی۔

لا میں جسٹس سیکریٹری لیزا ٹرس پر بھی شدید تنقید کی جا رہی ہے کیونکہ انہوں نے میڈیا کو عدلیہ پر حملے سے نہیں روکا۔ ڈیلی ایکسپرس کی ہیڈلائن میں کہا گیا تھا کہ جمہوریت مر گئی جبکہ سوشل میڈیا پر ججوں کو سرعام پھانسی دینے جیسی باتیں بھی کی گئیں۔

ایسی صورت حال میں لیزا ٹرس کی خاموشی سے کئی سوالات پیدا ہو گئے ہیں او راب عدلیہ کی جانب سے ان پر دباؤ بڑھایا جا رہا ہے کہ وہ عہدہ چھوڑ دیں۔مخالفین کا خیال تھا کہ بریگزٹ کی لڑائی ووٹ کے دن پر ختم ہو گئی لیکن یہ ان کی خوش فہمی تھی۔ لڑائی ابھی شروع ہوئی ہے۔

x

Check Also

امریکا، ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

امریکی شہربالٹی مورمیں ڈرون کی مدد سے ڈونر کا گردہ مریض تک پہنچا دیا گیا، ...

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنی ...

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ٹینس پلیئر ماریا شراپووا کے فینز کیلئے بری خبر ، وہ اب تک کاندھے کی ...

%d bloggers like this: