ملک کے تحفظ میں سب اکٹھے ہیں،سیاسی اتفاق رائے

وزیراعظم نوازشریف کی زیرصدارت پارلیمانی رہنماؤں کےاجلاس کے اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کو حق خود ارادیت دی جائے ۔کشمیر میں بھارتی فوج کی نہتے کشمیریوں پر جارحیت کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔

اعلامیہ میں عالمی برادری سے بھارتی جارحیت روکنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ عالمی برادری کشمیریوں کے حق خودارادیت کےلئے جدوجہد کو تسلیم کرے ۔ بھارتی فوج کی کنٹرول لائن پر خلاف خطے میں امن و استحکام کو داؤ پر لگانے کے متراد ف ہے ۔

اعلامیے میں بھارت کی جانب سے سرحد پار دہشت گردی کے الزامات کو مسترد کیا گیا اور اقوام متحدہ سلامتی کونسل کے ممبران سے مسئلہ کشمیر کو حل کرانے کےلئے اپنا کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

اعلامیہ میں مشرقی تیمور اور جنوبی سوڈان کی طرح کشمیریوں کے حق خودارادیت کی تحریک کو تسلیم کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ مقبوضہ کشمیر میں جاری کرفیو سے لوگوں کےلئے مزید مشکلات پیدا ہوئی ہیں۔بھارتی حکومت انسانی حقوق کی خلاف ورزی بند کرتے ہوئے فورا کرفیو ختم کرے ۔

اعلامیہ میں کہا گیا کہ پاکستان دہشت گردی اور انتہا پسندی کے خلاف عمل پیرا ہے۔ نیشنل ایکشن پلان پر من و عن عمل کیا جا رہا ہے۔بیرونی خطرات سے نمٹنے کےلئے قومی پارلیمانی کمیٹی بنانے پر اتفاق کیا گیا۔تمام جماعتوں نے اعادہ کیا کہ بیرونی جارحیت سے نمٹنے کے لئے سیاسی جماعتیں متحد ہیں۔

اعلامیہ میں کہا گیا کہ اقوام متحدہ میں بھارتی مؤقف اس بات کی تائید ہے کہ مسئلہ کشمیردونوں ممالک کے درمیان ایک عالمی مسئلہ ہے ۔ بلوچستان میں بھارتی مداخلت کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔بلوچستان میں بھارتی مداخلت پاکستان کی خود مختاری کے خلاف ہے ۔

پاکستان کو عدم استحکام کرنے کےلئے بھارتی کوششوں کی مذمت کرتے ہیں۔کلبھوشن یادو کی گرفتاری بھارت کی پاکستان میں مداخلت کے واضح ثبوت ہیں۔دو طرفہ مذاکرات کو سبوثاژ کرنا بھارتی منصوبہ افسوس ناک ہے۔بھارت نے منصوبے کے تحت سارک فورم میں شرکت سے انکا ر کیا۔پانی کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنے کے بھارتی اقدام کی مذمت کی گئی ۔یہ اقدام نہ صرف پاکستان بلکہ خطے کےلئے خطرناک ہے ۔

اعلامیہ میں کہا گیا کہ پانی کو ہتھیار کے طور پر استعمال کرنا بین الاقوامی معاہدوں کی خلاف ورزی ہے۔ بھارت کی جانب سے یک طرفہ کسی بھی اقدام کو جارحیت تصور کیا جائے گا۔بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول پر سرجیکل سٹرائیک کے دعوے کو مسترد کرتے ہیں۔بھارت نے مقبوضہ کشمیر سے توجہ ہٹانے کے لئے ڈھونگ رچا رکھا ہے ۔

اعلامیہ میں کہا گیا کہ کشمیریوں کے تحریک جدو جہد کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔عالمی برداری اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق کشمریوں کی حمایت کرے۔ بھارتی جارحیت کے خلاف پاک فوج کے عزم اور جرات کو خراج تحسین ہے۔اقوام متحدہ اور او آئی سی کی جانب مقبوضہ وادی میں فیکٹ فائنڈنگ مشن بھجوانے کو خوش آمدید کہتے ہیں۔

وزیر اعظم نواز شریف کا پارلیمانی رہنماؤں کے اجلاس میں کہنا تھا کہ حق خود ارادیت کی جدوجہد کشمیریوں کا حق ہے ۔ کشمیریوں کی حمایت جاری رہے گی، ایل او سی پر جارحیت کا بھرپور جواب دیں گے ۔

اجلاس میں بلاول بھٹو سمیت پیپلز پارٹی، تحریک انصاف، ایم کیو ایم ، مولانا فضل الرحمن اور دیگر سیاسی رہنماؤں نے شرکت کی ۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہناتھا کہ بھارتی جارحیت کے مقابلے کے لیے قومی اتحاد کے فروغ کی ضرورت ہے،سیاسی اورسفارتی سطح پرمقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کو اجاگر کیا جائے۔
تحریک انصاف کےشاہ محمود قریشی کا کہناتھا کہ بھارت سمیت پوری دنیا کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ ہم کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کے معاملے میں ایک ہیں۔حکومت کشمیریوں کی حمایت کےلیے جارحانہ سفارت کاری شروع کرے۔ حکومت کا ساتھ دیں گے۔بھارت جانتا ہے کہ اس مسئلے کا کوئی فوجی حل نہیں ہے اس کے باوجود جارحیت کا مظاہرہ کر رہا ہے۔
امیر جماعت اسلامی اور سینیٹرسراج الحق کا کہناتھا کہ اقوام متحدہ میں وزیر اعظم کی تقریر قوم کے جذبات کی ترجمان تھی۔ہم کشمیر پر حکومت فوج اور عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔ کشمیر پرقومی مفاد میں متفقہ پیغام دیا جائے۔

چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زراری نے کشمیر اور خارجہ امور پر حکومت کی کمزوریوں کا نشاندہی کی ہے ۔پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس سے خطاب میں بلاول بھٹو زرداری نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ سلامتی کے معاملات کی نگرانی اور سفارشات کےلیے نیشنل سیکورٹی کمیٹی آف پارلیمنٹ کا قیام عمل میں لایا جائے ۔پیپلز پارٹی کے چیئرمین نے حکومت سے مستقل وزیر خارجہ مقرر کرنے کا بھی مطالبہ کیا ۔
بلاول بھٹو زرداری کا کہناتھا کہ حکومت ماہر سفارت کاروں کومسئلہ کشمیر پر بیرون ملک بجھوائے۔مسئلہ کشمیر اور لائن آف کنٹرول کی صورتحال پر بھارت کو سفارتی سطح پر بھرپور جواب دیا جائے۔
بلاول بھٹو زرداری کا یہ بھی کہناتھا کہ بھارت کے خلاف پیپلز پارٹی کا نظریہ دو ٹوک ہے ۔موجودہ صورتحال میں متحد ہوکر بھارت جارحیت کا مقابلہ کیا جاسکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مل کر ہی قومی سلامتی کے مقاصد کو حاصل کیا جا سکتا ہے ۔

اجلاس کے بعد حکومتی نمائندوں نے میڈیا سے گفتگو میں اجلاس کو حکومتی مؤقف کی جیت قرار دیا۔

x

Check Also

امریکا، ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

امریکی شہربالٹی مورمیں ڈرون کی مدد سے ڈونر کا گردہ مریض تک پہنچا دیا گیا، ...

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنی ...

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ٹینس پلیئر ماریا شراپووا کے فینز کیلئے بری خبر ، وہ اب تک کاندھے کی ...

%d bloggers like this: